حیدرآباد: ن لیگ کی سابق حکومت نے اپنے دور اقتدار کے آخری مہینوں میں اپنی حکومتی کارکردگی بڑھانے کیلیے ایس او پیز سے ہٹ کر پاور پروجیکٹس کے جلد از جلد افتتاح کی خواہش نے قومی خزانے کو اربوں روپے کے نقصانات سے دوچار کر دیا ہے۔
سی پیک منصوبے کے تحت پورٹ قاسم پردرآمدی کوئلے سے1320میگا واٹ بجلی کے پیداواری منصوبے سے بجلی حاصل کرکے نیشنل گرڈ کو فراہم کرنے والی ٹرانسمیشن لائن کی جنوری2018 سے اب تک بار بار خرابی نے قومی خزانے کو جرمانے کی مد میں 5 ارب60 کروڑ جبکہ مرمت کی مد میں مزید کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔
ٹرانسمیشن لائن پر لگے ہوئے ڈسک انسولیٹرز کی بار بار خرابی نے نیشنل سسٹم کو بار بار بجلی سے محروم کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جبکہ جنرل منیجر جی ایس او محمد حفیظ کہتے ہیں کہ سسٹم کو واشنگ کلیننگ کرکے بہتر کردیا ہے اور مزید بہتر کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے ۔
ن لیگ کی سابقہ حکومت کے دور میں پورٹ قاسم کے ساحلی علاقے میں حکومت نے درآمدی کوئلے سے660 میگا واٹ کے 2 پیداواری یونٹس پر مشتمل پاور پروجیکٹ لگانے کا فیصلہ کیا جسے 1980ملین ڈالر کی لاگت سے مکمل کیا گیا، اس کے لیے مئی2015 میں سول ورک کا آغاز کیا گیا جس کے لیے الگ جیٹی بھی بنائی گئی اور پہلا پلانٹ اکتوبر2017 میں انرجائز کیا گیا۔
پہلے یونٹ کا افتتاح نومبر2017 میں ہو گیا اور منصوبے کے مکمل ہونے کی تاریخ سے (67) دن پہلے ہی25 اپریل 2018 کو دوسرے پیداواری یونٹ کو فعال کردیا گیا۔ مذکورہ منصوبے سے پیدا ہونے والی بجلی کو نیشنل سسٹم تک پہنچنے کے لیے منصوبہ بندی کی گئی کہ پورٹ قاسم سے مٹیاری تک174 کلو میٹر لمبی نئی500 کے وی پورٹ قاسم مٹیاری سرکٹ ٹرانسمیشن لائین بچھائی جائے گی ۔
پہلے مرحلے میں پاور ہاؤس سے حب/ جام شورو ٹرانسمیشن لائن تک 3 ارب18 کروڑ 75 لاکھ کے تخمینے سے 55 کلو میٹر تک170 کے لگ بھگ ڈبل سرکٹ والے سگنل ٹاورز لگانے کا کام یکم نومبر2017 سے پہلے مکمل کرلیا گیا اور اسے پورٹ قاسم پاور پلانٹ سے جوڑ دیا گیا جبکہ دوسرے مرحلے میں حب/ جامشورو/پورٹ قاسم جوائنٹ سے لے کر مٹیاری تک 120کلو میٹر طویل ٹرانسمیشن لائن بچھانے کے لیے350 ٹاورز لگانے کا کام جاری ہے جس پر ابتدائی طور پر 6 ارب 60کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے تاہم پہلے فیزکی55کلو میٹر طویل ٹرانسمیشن لائن میں اب تک 12 جنوری2018 سے 60 بار خرابی پیدا ہوچکی ہے جس میں سے8 بار ٹرانسمیشن لائن کی خرابی کے باعث پورٹ قاسم پاور پلانٹ کے دونوں پیداواری یونٹس بند ہوگئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 60 فالٹس میں 10 کلو میٹر سے کم فاصلے میں ٹرانسمیشن لائن میں کم سے کم 20 فالٹس آئے جبکہ 10 سے 20کلو میٹر کے ابتدائی فاصلے میں بھی20 کے لگ بھگ فالٹ آچکے ہیں۔ ٹرانسمیشن لائن فیز ون کی تعمیرات ایگزیکٹو انجینئر ٹی ایل سی ڈویژن ای ایچ وی ٹو، این ٹی ڈی سی حیدرآباد کے تحت کی گئی جس کی نگرانی جنرل منیجر پروجیکٹ ڈلیوری (ایس) ای ایچ وی۔ ٹو، این ٹی ڈی سی حیدرآباد نے کی جبکہ اب تک ٹرانسمیشن لائن کے فیز ون کو چیف انجینئر جی ایس او (ایس) این ٹی ڈی سی حیدرآباد کے حوالے نہیں کیا گیا۔
معاہدے کے مطابق اگر ٹرانسمیشن لائن کی خرابی کی وجہ سے پیداواری یونٹ بند ہوں گے تو نجی پاور کمپنی این ٹی ڈی سی سے 70 کروڑ روپے پینالٹی وصول کرے گی کیونکہ کمپنی کا موقف ہے کہ پیداواری یونٹ ایس او پی کے بغیر جب اچانک بند ہوتے ہیں تو متعدد پارٹس خراب ہوجاتے ہیں اور کمپنی کو وہ مہنگے پارٹس خریدنے پڑتے ہیں یوں اب تک 8 بار ٹرانسمیشن لائن کی خرابی کے باعث پیداواری یونٹس بند ہونے سے جہاں کمپنی نے سینٹرل پاور پرچیزنگ کمپنی کے ذریعے این ٹی ڈی سی سے 5 ارب 60 کروڑ روپے کی پینالٹی وصول کرنے کیلیے کلیم جمع کرا دیا ہے وہیں 1320میگا واٹ بجلی نیشنل سسٹم سے نکلنے پر لوڈ شیڈنگ میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے تو خرابی کو دور کرنے کے لیے بھی بڑے پیمانے پر اخراجات، ناگزیر ہوتے ہیں جبکہ مذکورہ ایک پاور پلانٹ ہی کراچی کی اکثریتی علاقوں کو بجلی فراہم کرنے کی مکمل استعداد رکھتا ہے۔
بار بار ٹرانسمیشن لائن میں خرابی آنے پر اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ ٹرانسمیشن لائن کے فیز ون کے 50 کے قریب ٹاور سمندر کنارے اور سمندر میں واقع ہیں اور ان پر لگی ہوئے ڈسکس انسولیٹرز کی آر ٹی وی کوٹنگ نہ ہونے کے باعث بار بار مذکورہ ٹرانسمیشن لائن بیٹھ جاتی ہے۔ دوسری جانب چینی کمپنی نے ساحل سمندر پر بنائے جانے والے پاور پلانٹ کے اندر موجود 2 ٹاورز اور سوئچ یارڈز میں نصب کیے گیے ڈسکس انوسلیٹرز پر آر ٹی وی کوٹنگ کرائی ہوئی ہے جس کی وجہ سے پاور پلانٹ میں بار بار خرابی نہیں ہو رہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ حکومت اپنے اقتدار کے آخری دنوں میں اپنی پرفارمنس کو بہتر بنانے اور بہتر دکھانے کیلیے کوشاں تھی اور وزرات پانی و بجلی میں موجود افسران نے حکومتی دباؤ پر بجلی کے مختلف پروجیکٹس اور پاور لائنز کو جلد از جلد مکمل کرنے کے لیے دباؤ بڑھا دیا تھا تاکہ ہر ہفتے کسی نہ کسی منصوبے کا افتتاح ہوتا رہے تاہم پرفارمنس کو بہتر دکھانے کی کوشش میں جن ایس او پیز کو پیچھے دھکیل دیا گیا اب اس کے مضمرات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں جس پر قوم کے اربوں روپے بلاجواز خرچ ہو رہے ہیں۔
مذکورہ ٹرانسمیشن لائن بچھانے سے پہلے سروے تو کیا گیا تاہم ساحلی علاقہ ہونے کے باوجود ماحولیاتی مطالعہ ((environment study ہی نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے جو ٹاور یہاں لگائے گئے اور ان پر جو ڈسکس انسولیٹرز لگائے ہیں وہ ساحلی علاقوں کی نمی، دھند اور آب وہوا برداشت نہیں کرپارہے ہیں جبکہ اس سے پہلے حب پاور پلانٹ کے بھی 100کے قریب ٹاورز ساحل سمندر پر واقع ہیں وہاں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی سے بھی استفادہ حاصل نہیں کیا گیا کیونکہ سابق حکمراں جماعت اپنے دور میں تعمیر ہونے والے منصوبوں کی تعداد زیادہ دکھانے پر زور لگائے ہوئے تھی جس کے لیے معیار پر دھیان ہی نہیں دیا گیا جس کی سب سے بڑی مثال’’500 کے وی پورٹ قاسم مٹیاری سرکٹ کا پہلا فیز‘‘ بن کر سامنے آیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 12 جنوری 2018 سے 12 اگست تک 60 بار ٹرانسمیشن لائن میں خرابی کے باعث اربوں روپے کے جرمانے کے کلیم داخل ہونے کے بعد گذشتہ دنوں عیدالاضحی سے پہلے مختلف ٹیمیں بلوا کر پاور ہاؤس کے زیرو پول سے 50 ٹاورز کی صفائی ستھرائی بھی کرائی گئی جس کے دوران تمام ڈسکس انسولیٹرز کی تیز پریشر کے ساتھ دھلائی بھی کی گئی جو19 اگست کو مکمل ہوئی جس کے دوران بجلی کی پیداوار بند رہی، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کی دھلائی کے بعد محض 15 سے 20 روز تک ہی فالٹ دور ہو جاتے ہیں اور پھر مخصوص وقت گذرنے کے بعد دوبارہ خرابی آنا شروع ہوجاتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اب ٹرانسمیشن لائن کی خرابی سے بچنے کیلیے آئندہ3 ماہ میں پاور ہاؤس سے ابتدائی 50 ٹاور پر لگے ڈسکس انسولیٹرز کی آر ٹی وی کوٹنگ کرانے پر غور کیا جا رہا ہے جس پر ایک جرمانے کے مساوی 70کروڑ کے اخراجات بھی نہیں آئیں گے لیکن منصوبے کے آغاز میں اس بات کا خیال نہ رکھ کر منصوبے کے ابتدائی8 ماہ میں5 ارب 60 کروڑ کے لگ بھگ جرمانے کا سامنا ہے، ٹرانسمیشن لائن کے فالٹس کو دور نہ کیا گیا تو جتنی تیزی سے آئی پی پی کی جانب سے جرمانے کلیم کیے جا رہے ہیں ۔
ایک وقت وہ آسکتا ہے کہ جب این ٹی ڈی سی کے پاس اپنے اسٹاف کو تنخواہ دینے کے لیے بھی پیسے نہیں ہوں گے۔ دوسری جانب جنرل منیجر گرڈ سسٹم آپریشن حیدرآباد محمد حفیظ نے رابطہ کرنے پر ٹرانسمیشن لائن میں فالٹس آنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ فالٹس کو واشنگ کلیننگ کرکے دور کردیا گیا ہے۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھاکہ پاکستان میں کہیں بھی ڈسکس انسولیٹرز کی آر ٹی وی کوٹنگ نہیں کرائی گئی ہے اس سلسلے میں واشنگ کلیننگ کے بعد بہتری آئی ہے اور اب مزید سروے کرکے طے کرلیا جائے گا کہ کہاں کس نوعیت کے فالٹس آ رہے ہیں تا کہ انھیں دور کیا جاسکے۔ منصوبے کی انوائرمنٹ اسٹڈی سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھاکہ اس کے متعلق وہ کوئی معلومات نہیں رکھتے البتہ حبکو سے آنے والی ٹرانسمشین لائن میں بھی آر ٹی وی کوٹنگ نہیں ہے اور وہ بہتر کام کررہی ہے۔
خدشہ ہے اگر فوری طور پر وفاقی حکومت کی جانب سے مداخلت نہ کی گئی تو آئندہ3ماہ میں مزید اربوں روپے کے نقصانات کے ساتھ ساتھ نیشنل گرڈ سسٹم ہزاروں میگا واٹ بجلی سے بار بار محروم ہوتا رہے گا جس سے ملک میں لوڈ شیڈنگ بڑھے گی اور صنعت کاروں کو اپنے اہداف پورے کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔