عارف علوی:
عارف الرحمان علوی 29 جولائی 1949ء کو کراچی میں پیدا ہوئے اور پیشے کے لحاظ سے دندان ساز ہیں۔ اپنے زمانہ طالب علمی میں ہی عارف الرحمان علوی کی دلچسپی سیاست میں تھی۔
لاہور میں ڈی مونٹمورنسی کالج آف ڈنٹسٹری میں تعلیم کے دوران ہی وہ اس وقت کے صدر ایوب خان کے خلاف احتجاج کرنے والی طلباء یونینز کے متحرک کارکن تھے۔ بعدازاں 1979 میں کراچی سے صوبائی اسمبلی کی نشست پر جماعت اسلامی کے ٹکٹ پر انہوں نے الیکشن لڑا۔ عارف علوی 1996 میں تحریک انصاف کا حصہ بنے اور اس کے بانی اراکین میں شمار ہوتے ہیں۔ وہ 1996ء میں پی ٹی آئی کی سینٹرل ایگزیکٹو کونسل کے ایک سال کے لیے رکن بنے جس کے بعد 1997ء میں انہیں پی ٹی آئی سندھ کا صدر بنایا گیا۔
عارف علوی پاکستان تحریک انصاف کے 2006ء سے 2013ء تک سیکرٹری جنرل رہے۔ وہ پہلی بار پی ٹی آئی کے امیدوار کے طور پر پاکستان کے عام انتخابات، 2013ء میں حلقہ این اے-250 (کراچی-12) سے 77 ہزار سے زائد ووٹ لے کر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ۔ 2013ء کے انتخابات میں عارف علوی واحد پی ٹی آئی امیدوار تھے جو سندھ سے منتخب ہوئے۔
2016ء میں وہ پی ٹی آئی سندھ کے صدر اور 2018 کے عام انتخابات میں این اے247 سے ایک مرتبہ پھر سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے ۔
مولانا فضل الرحمان:
مولانا فضل الرحمان 19 جون، 1953ء کو ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے عبد الخیل میں پیدا ہوئے۔ مولانا نے اپنی ابتدائی تعلیم ایک مقامی دینی مدرسے میں حاصل کی۔ اس کے بعد انہوں نے جامعہ پشاور سے 1983ء میں اسلامک اسٹڈیز میں بی۔ اے کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا۔ اس کے بعد وہ مصر کے جامعہ الاظہر میں تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے گئے اور وہاں سے ایم۔ اے کا امتحان پاس کیا۔
مولانا فضل الرحمان پاکستان کی مذہبی سیاسی جماعت جمعیت علماء اسلام (ف) گروپ کے مرکزی امیر اور اسی جماعت کے سابق سربراہ اور صوبہ خیبر پختونخوا کے سابق وزیر اعلیٰ مولانا مفتی محمود کے صاحبزادے ہیں۔ وہ اس وقت مذہبی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے بھی سربراہ ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) پاکستان کے صوبوں خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں بہت اثر ورسوخ رکھتی ہے۔
مولانا فضل الرحمان 1988ء میں قومی سطح کی سیاست میں آئے اور پہلی بار قومی اسمبلی کے رکن بنے اس کے بعد سے وہ چھ مرتبہ قومی اسمبلی کےرکن منتخب ہوئے۔2002 میں ان کی قیادت میں بننے والے اتحاد ایم ایم اے نے صوبہ سرحد(موجودہ خیبرپختونخوا) میں حکومت میں قائم کی۔
انہیں 2013ء کے انتخابات میں بھی اپنے حلقہ سے کامیابی ہوئے اور نواز شریف کے درخواست پر وفاقی حکومت میں شریک ہوئے لیکن 2018 میں انہیں پہلی مرتبہ اپنی آبائی نشست پر شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔مولانا فضل الرحمان پر دو مرتبہ قاتلانہ حملے بھی ہوئے جس میں محفوظ رہے۔
اعتزاز احسن:
چوہدری اعتزاز احسن 27 سمبر 1945 کو مری میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم ایٹچیسن کالج سے حاصل کی اور پھر گورنمنٹ کالج لاہور میں داخلہ لیا۔ بعدازاں وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے سلسلے میں کمبرج میں ڈاؤننگ کالج چلے گئے جبکہ انہوں نے اپنی وکالت کی ڈگری گریز ان سے حاصل کی۔
اعتزاز احسن اپنے طویل سیاسی کریئر کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رکن رہے ہیں۔ انہیں 1975 میں وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی پنجاب بنایا گیا۔ 1988 میں وہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے کے بعد وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی حکومت کے دوران وزیر داخلہ بنے۔
اعتزاز احسن 1994 میں پہلی مرتبہ ایوان بالا یعنی سینیٹ میں بیٹھے۔ بے نظیر بھٹو کی دوسری حکومت کے دوران انہیں وفاقی وزیر برائے قانون، انصاف اور انسانی حقوق بنایا گیا۔ 2002 میں وہ ایک مرتبہ پھر رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔
انہوں نے 2012 سے مارچ 2018 کے درمیان بطور سینیٹر خدمات سرانجام دیں۔
وہ اپنی ولولہ انگیز تقاریر کے لیے شہرت رکھتے ہیں جبکہ وہ ایک شاعر اور مصنف بھی ہیں۔
اعتزاز احسن کو ایک خصوصی اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے پاکستان کے دو سابق وزرائے اعظم بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کا عدالت میں دفاع کیا۔ انہوں نے 2007 سے 2008 کے درمیان بطور صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن بھی خدمات سرانجام دیں۔