نیجر نے گدھوں کی برآمد پر پابندی لگا دی
ایک حکومتی اہلکار نےبات کرتے ہوئے کہا کہ اگر برآمد جاری رہی تو نیجر میں گدھوں کی آبادی کو شدید قلت کا سامنا ہو جائے گا۔
چین بڑی مقدار میں گدھوں کی کھالیں درآمد کرتا ہے، جن کے مختلف اجزا کو ادویات اور کریمیں بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
اگست میں نیجر کے ہمسایہ ملک برکینا فاسو نے بھی انھی خدشات کے پیشِ نظر گدھوں کی برآمد پر پابندی لگا دی تھی۔
نیجر میں مویشیوں کے امور کی وزارت کے اِتے ایسا نے بتایا کہ اس سال تقریباً 80 ہزار گدھے برآمد کیے جا چکے ہیں اور گذشتے سال یہی تعداد 27 ہزار تھی۔
حکومت نے ملک میں گدھوں کو ذبح کرنے پر بھی پابندی لگائی ہے۔
گدھوں کا کاروبار ملک میں اس وقت اس قدر منافع بخش ہے کہ لوگ دیگر جانوروں کا کاروبار چھوڑ کر اس کاروبار کا رخ کر رہے ہیں۔
اب ایک گدھے کی قیمت تقریباً ایک سو ڈالر کے قریب پہنچ گئی ہے جو کچھ عرصہ قبل 34 ڈالر کے قریب تھی۔
گذشتہ چند سالوں میں ہمسایہ ملک برکینا فاسو میں بھی گدھوں کی کھالوں کی قیمت میں ایسا ہی اضافہ دیکھا گیا تھا جہاں ایک کھال کی قیمت تقریباً چار ڈالر سے بڑھ کر 50 ڈالر تک جا پہنچی تھی۔
دونوں ممالک میں گدھوں کو باربرداری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تاہم کچھ برادریوں میں گدھوں کا گوشت بطور خوراک بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
یہ پابندی نیجر کی وزارتِ زراعت، داخلہ، تجاری اور خزانہ کے مشرکہ حکم نامے کے ذریعے لگائی گئی۔
گدھوں کی کھال سے بننے والے جیلاٹن کو چین میں بطور طاقت کا شربت استعمال کیا جاتا ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ اس سے خون اور مدافعتی نظام کی افزائش ہوتی ہے۔
اسے کبھی کبھی جنسنگ اور نوجوان ہرونوں کے سینگوں سمیت تین خوراکی خزانوں میں سے ایک تصویر کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اسے خشک میوہ جات کے ہمراہ بھی کھایا جاتا ہے۔
چین میں بہت سے لوگ صحت اور لمبی عمر پانے کے لیے بہت سی مختلف اور نایاب غذائیں کھانے کی کوشش کرتے ہیں اور ایسی اشیا کو بطور تحائف بھی دیا جاتا ہے۔