آٹھ محرم کا دن حضرت عباس رضی اللہ تعالی عنہ علمدار کے نام سے منسوب
حضرت عباسؓ علمدار کی ولادت 4 شعبان سن 26 ہجری اور شہادت میدان کربلا میں سن 61 ہجری میں ہوئی، آپ حضرت علیؓ اور حضرت بی بی ام البنین کے فرزند ہیں، حضرت عباس کو “ابوالفضل”، “علمدار” اور ’’ باب الحوائج بھی کہا جاتا ہے۔
کربلا میں حسینی فوج کے کمانڈر حضرت عباس شہنشاہ وفا اور سقائے سکینہ کے طور پر مشہور ہے، آپ میدان کربلامیں یزیدی فوج کیلئے خوف کی علامت تھے۔
حضرت عباسؓ علمدار کو نہایت خوش چہرہ نوجوان ہونے کے ناطے قمر بنی ہاشم کا لقب دیا گیا، آپ کربلا میں اپنے بھائی حسین ابن علی کے لشکر کے علمدار تھے۔
آٹھ محرم الحرام حضرت عباسؓ کے مصائب سے منسوب ہے، آپ اپنی شجاعت میں اپنی مثال آپ تھے، میدان کربلا میں فوج اشقیا پر آپ کے نام سے لرزا طاری ہوجاتا تھا۔
یزیدی لشکر نے جب پانی بند کیا تو جہاں بڑوں نے صبر کیا وہیں بچے پیاس سے نڈھال تھے لیکن حضرت عباسؓ علمدار اپنی پیاری بھتیجی سکینہ کے پانی مانگنے پر رہ نہ سکے اور مشک و علم تھاما اور دریائے فرات کی جانب روانہ ہوگئے، فرات پر پہنچ کر انھوں نے مشکیزے میں پانی بھرا اور خیموں کی طرف واپس جانے لگے تو اس دوران گھات لگائے، یزیدی فوج نے پانی کے مشکیزے کو تیر کا نشانہ بنایا اور نیزوں اور تیروں کی بارش کی، اس کوشش میں انھوں نے اپنے دونوں ہاتھ کٹوا دیئے اور شہادت پائی۔
حضرت امام حسینؓ جب حضرت عباسؓ کے قریب پہنچے تو وہ زخموں سے چور تھے، حضرت عباسؓ نے اپنے بھائی کے ہاتھوں میں ہی شہادت پائی۔ انکی شہادت کے موقع پر امام حسینؓ نے فرمایا کہ آج میری کمر ٹوٹ گئی۔
حضرت عباسؓ علمدار نے کربلا کے میدان میں صبر و شجاعت اور وفاداری کے وہ جوہر دکھائے کہ تاریخ میں جس کی مثال نہیں ملتی۔
آٹھ محرم کو حضرت عباسؓ علمدار کی یاد میں مجالس برپا اور ماتمی جلوس نکالے جاتے ہیں۔