راجہ صاحب محمود آباد کو گزرے 43 برس بیت گئے
پاکستان کے جن رہنماؤں نے اس تحریک میں تن‘ من‘ دھن ہر طرح سے شرکت کی ان میں راجا صاحب محمود آباد امیر احمد خان کا نام بلاشبہ سب سے زیادہ نمایاں ہے۔
راجا صاحب محمود آباد کا تعلق یوپی کے ایک حکمران گھرانے سے تھا ان کے والد مہاراجا سر محمد علی خان یو پی کے مشہور ریاست محمود آباد کے والی تھے جہاں راجا امیر احمد خان5 نومبر 1914ءکو پیدا ہوئے۔ ایک تو خاندانی ماحول پھر پیسے کی فراوانی چنانچہ راجا امیر احمد خان کی تعلیم و تربیت بڑے اچھے پیمانے پر ہوئی‘ اور وہ بہت جلد اردو‘ انگریزی اور فارسی زبانوں کے عالم بن گئے۔
مارچ 23‘1931 کو جب مہاراجا سر محمد علی خان کی وفات ہوئی تو راجا امیر احمد خان محمود آباد کے والی بن گئے‘ لیکن راجا صاحب کی درویش طبعیت اس منصب کے بار کو نہ اٹھا سکی اور وہ بہت جلد مسلمانوں کے قومی مسائل کے حل کے لیے مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے سیاست میں فعال حصہ لینے لگے۔
اس زمانے میں مسلم لیگ کو جب کبھی پیسے کی ضرورت پڑی راجا صاحب نے سب سے پہلے بڑھ کر اس ضرورت کو پورا کیا انہوں نے اپنی وسیع و عریض ریاست کی ساری آمدنی مسلمانوں کے مسائل کے حل کے وقف کردی تھی۔
سن 1947ءمیں جب پاکستان بنا تو راجا صاحب پاکستان چلے آئے انہیں متعدد مرتبہ وزارت اور سفارت کی پیشکش ہوئیں لیکن راجا صاحب نے ہمیشہ اس سے گریز کیا اور بغیر کسی منصب کے لالچ کیے ہمیشہ پاکستان کی خدمت کے لیے کمربستہ رہے۔
عمر کے آخری حصے میں راجا صاحب انگلستان چلے گئے جہاں وہ اسلامک ریسرچ سینٹر سے وابستہ تھے۔ 14 اکتوبر 1973ءکو راجا صاحب نے لندن ہی میں انتقال کیا اور مشہد میں مدفون ہوئے۔