بلاگ

امریکی ویزا بچی کی زندگی کا سوال بن گیا

راولپنڈی کےایک خاندان کوبے چینی سےامریکی ویزےکاانتظار ہے لیکن ویزہ حاصل کرنے کے لیےیہ بے چینی اُن سینکڑوں ہزاروں خاندانوں سے بہت مختلف ہےجوامریکہ جاکر ایک نئی زندگی کاآغاز کرنے کی خواہش رکھتےہیں۔

راولپنڈی کے رہائشی شاہد اللہ کی چھ سالہ بیٹی کو ایک ایسی جینیاتی بیماری ہے جو جسم کے مختلف حصوں کو متاثر کرتی ہے۔وہ بتاتےہیں کہ ‘ماریہ چل پھرنہیں پاتیں، اس بیماری نے انکی آنکھوں اور سننے کی صلاحیت کو بھی متاثر کیاہے’۔

شاہداللہ کے مطابق ماریہ کےمرض کا جزوی علاج امریکہ میں ہی ممکن ہے لیکن انہیں ویزےکےحصول میں مشکلات کاسامناہے۔

انہوں نے بتایاکہ اس جینیاتی بیماری کا کوئی علاج تو نہیں ہے البتہ بچی کی سروائیکل ریڑھ کی ہڈی سُکڑ گئی ہے جس کی وجہ سےسرجری تجویز کی گئی ہے اوریہ سرجری صرف امریکہ میں ہوسکتی ہے۔امریکہ کی ریاست ڈیلیویئر کے ایک ہسپتال دی نیمورس چلڈرن ہیلتھ سسٹم نےمفت سرجری کی پیش کش کی ہے۔

‘ماریہ ایک سال کی تھیں جب ان میں اس بیماری کی علامات سامنے آئیں۔ڈاکٹرز نےکہا کہ اس جینیاتی بیماری کی مختلف اقسام ہیں۔جس کی تشخیص ہمیں انڈیا، کینیڈا اور پھر امریکہ سے ممکن ہوسکی’۔

ماریہ کی سرجری کی تاریخ 2 نومبر ہے جبکہ 29 اکتوبر سے انکے ٹیسٹ وغیرہ ہونے ضروری ہیں۔انہوں نے بتایاکہ سرجری ملتوی ہوتی ہے تو اگلی تاریخ تین ماہ بعد جنوری میں مل سکتی ہے۔البتہ ویزہ آفس سے کچھ معلوم نہیں ہوسکا سوائے اسکے کے ویزہ لگنےمیں تاخیر ہوسکتی ہے۔انہوں نےخدشہ ظاہر کیا کہ ویزے کے حصول میں تاخیر کی وجہ سے وہ اپنی بیٹی کھو دیں گے۔

دوسری جانب امریکی سفارت خانے کےترجمان فلیئور کوآنبھیجی گئی ایک ای میل کےجواب میں کہاکہ ویزے کی تمام درخواستوں کاامریکی قانون کی ضروریات کے مطابق میں انفرادی طور پر جائزہ لیا جاتا ہے۔ترجمان نے لکھاکہ امریکی قانون کے تحت ویزے کےریکارڈز خفیہ ہوتےہیں، اس لیے ہم ایک انفرادی کیس کی تفصیلات پرتبصرہ نہیں کرسکتے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close