موسمیاتی تبدیلی، تتلیلوں اور مکھیوں کی افزائش متاثر
جنگلی حیات کے بارے میں آنے والی اپنی دسویں رپورٹ میں نیشنل ٹرسٹ کا کہنا ہے کہ کم سردی اور گرما میں بھی برے موسم کی وجہ سے چھوٹے پودوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
یں رپورٹ میں نیشنل ٹرسٹ کا کہنا ہے کہ کم سردی اور گرما میں بھی برے موسم کی وجہ سے چھوٹے پودوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
تاہم گھاس زیادہ ہونے کی یہ سال کسانوں کے مویشیوں کے لیے اچھا رہا۔
ٹرسٹ کا کہنا ہے کہ کسانوں اور ماحول پر کام کرنے والوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ مل جل کر کام کریں۔
رپورٹ کے مطابق برا موسم اور سردیوں میں بھی گرمی کا عمل بڑھتا جا رہا ہے اور برطانیہ میں بھی سنہ 2006 کے بعد سے اب تک موسم گرما اچھا نہیں رہا۔
ٹرسٹ سے منسلک ماہر میتھیو اوآٹس کا کہنا ہے کہ ‘سنہ 2016 غیر معمولی دہائی کی فہرست میں سب سے اوپر آنے والا سال ہے جس میں بہت سے مخلوقات نے موسمیاتی تبدیلیوں اور کھیتی باڑی کے سخت طریقہ کار کی وجہ سے مشکل حالات کا سامنا کیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس شہد کی بڑی مکھی کی آبادی میں 85 فیصد کمی دیکھنے کو ملی جس کی وجہ یہ تھی کہ جس پودے کا رس وہ لیتی ہے وہ جنگل میں اگنے والی گھاس کی وجہ سے اسے دکھائی ہی ہیں دیا۔
سفید رنگ کی تتلی کی تعداد میں 73 فیصد جبکہ نیٹی تتلیوں کی تعداد میں 23 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
لیک ڈسٹرکٹ کی ایرڈیل ویلی میں غیر معمولی طور پر لمبے سینگھوں والے مویشیوں کی چراگاہ ہے لیکن وہاں موجود تتلیوں کی افزائش میں دس سال کے اندر 560 فیصد کمی آئی ہے۔
بلیکنی پوائنٹ میں دریائی بچھڑے کی آبادی میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ اس کے بچوں کی تعداد سنہ 2004 میں 100 تھی جو رواں برس کے آغاز میں 2342 تک جا پہنچی ہے۔
خزاں کے موسم میں بھی گرمی ہونے کی وجہ سے جنوب مغرب میں کچھ پھلوں کی پیداوار بھی اچھی رہی جن میں سیب بھی شامل ہے۔