شیرخوار نے کینسر کی تشخیص میں مدد کی
برطانیہ میں رہنے والی خاتون کا کہنا ہے کہ ان کے چھ ماہ کے شیرخوار بیٹے نے کینسر جیسی بیماری کی تشخیص میں ان کی مدد کی۔
انگلینڈ کے علاقے سٹیفورڈ شائر میں رہنے والی 26 سالہ سارہ بوائل نےبتایا کہ جب وہ اپنے چھ ماہ کے بیٹے ٹیڈی کو دائیں چھاتی سے دودھ پلانے کی کوشش کرتیں تو وہ اچانک بہت بے چین ہو جاتا تھا۔سارہ کہتی ہیں ‘اب وہ ایک سال کا ہونے والا ہے، موسم گرما کے دوران جب وہ چھ ماہ کا تھا تب وہ اچھی طرح دودھ پیتا تھا۔ اچانک ایک دن اس نے میرا دودھ پینا بند کر دیا۔
انھوں نے اپنے بچے کو مختلف طریقوں سے دودھ پلانے کی کوشش کی لیکن وہ راضی نہیں ہوتا تھا۔
سارہ نے بتایا: ‘جب میں دودھ پلانے کی کوشش کرتی تو وہ بہت چڑچڑے پن کا مظاہرہ کرتا اور مجھے مارنے لگتا۔ ایک آٹھ ماہ کے بچے کا اپنی ماں کو یوں دھکا دینا دلخراش تھا۔’
سارہ نے پہلے پہل سوچا کہ اس کی گردن میں شاید کوئی تکلیف ہے جس سے وہ اس رخ دودھ نہیں پیتا، لیکن ان کے مطابق مصیبت وہاں نہیں کہیں اور تھی۔
اسی دوران سارہ نے محسوس کیا کہ ان کی دائیں چھاتی میں ایک گانٹھ ہے جس میں درد بھی ہونے لگا اور پھر بچے کے مسلسل ناروا رویے نے انھیں ڈاکٹر سے رجوع کرنے پر مجبور کیا۔
جانچ پر پتہ چلا کہ وہ کینسر کی گانٹھ تھی۔ اسی گانٹھ کی وجہ سے ان کے بیٹے نے ان کا دودھ پینا چھوڑ دیا تھا۔ ان کا خیال ہے کہ کینسر کی اس گانٹھ کے سبب ان کے دودھ کا ذائقہ بدل گیا تھا اس لیے ان کے بیٹے نے ان کی دائیں چھاتی سے دودھ پینا چھوڑ دیا۔
‘مجھے یاد ہے 16 نومبر کی صبح 11.55 کا وقت تھا.’ سارہ کا کہنا ہے اسی وقت ڈاکٹر نے ان میں کینسر کا مرض ہونے کی تصدیق کی تھی۔ یہ سنہ 2013 کی بات ہے۔
سارہ کا علاج جاری ہے اور ان کی نصف کیموتھریپی مکمل ہو چکی ہے۔
سارہ کہتی ہیں ‘کوئی یقین کے ساتھ یہ نہیں کہہ سکتا کہ یہ ٹیڈی کی وجہ سے ہے لیکن اگر وہ نہیں ہوتا تو اس وقت یہ معاملہ بالکل مختلف ہوتا کیونکہ میں نے ٹیڈی کے لیے ہی ڈاکٹر سے رجوع کیا۔
انھوں نے کہا: ‘آج ٹیڈی کی وجہ سے ہی میرا علاج ہو رہا ہے۔’
بریسٹ کینسر کیئر کی کلینکل نرس کیتھرین پریسٹلی کہتی ہے کہ انھوں نے کچھ خواتین سے سن رکھا تھا کہ کینسر کی بیماری کے بارے میں معلوم ہونے سے پہلے ان کے بچوں نے ان کا دودھ پینا چھوڑ دیا تھا۔
کیتھرین کہتی ہیں ‘ماں کا دودھ چھوڑنے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، لیکن ایسی صورت میں سب سے پہلے چھاتی کی جانچ کروانی چاہیے۔’
کینسر ریسرچ یوکے کی ہیلتھ انفارمیشن آفیسر ڈاکٹر جیسمین جسٹ کا کہنا ہے ‘ایسے ٹھوس شواہد نہیں ملے ہیں جن سے یہ پتہ چلے کہ دودھ پلانے میں تکلیف کینسر کے باعث ہوتے ہیں یا پھر اس مرض کے سبب دودھ میں بدلاؤ آ جاتا ہے اور بچے جسے نہ پینا چاہیں۔