بلاگ

پہلے اسپتال اور اسکول یا پہلے سڑکیں؟

گوادر میں تقریر کرتے ہوئے وزیراعظم کہا کہ سڑکیں بننے سے پہلے ترقی نہیں آتی انھوں نے کہا کہ پہلے سڑکیں بنتی ہیں اس کے بعد اسکول و کالج اوراسپتال بنتے ہیں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب سڑک نہیں ہوتی تو آسمان کے راستے سکول اوراسپتال نہیں آتے۔

Cars are seen stuck in a flooded street in Dubai on March 10, 2016 one day after a heavy rain storm hit the desert Gulf state, causing flights to be suspended and flooding roads.   / AFP PHOTO / ALI KHALIL

سڑکوں یا موٹر وے کی تعمیر ہمیشہ سے وزیر اعظم نواز شریف کی پہچان رہے ہیں اچھی بات ہے کہ کچھ منصوبے تو ایسے ہیں جو وزیراعظم نواز شریف کی پہچان ہیں مگر یہ کہہ کر کہ پہلے سڑکیں بنتی ہیں بعد میں ہسپتال یا سکول بنتے ہیں جواز نہیں بنایا جا سکتا کہ سکول یا ہسپتال سڑکیں نہ ہونے کی وجہ سے نہیں ہیں کیونکہ سکول یا ہسپتال کوئی ایسی چیز تو ہے نہیں کہ انکو کسی ٹرک میں لوڈ کرکے سڑکوں کے ذریعے کسی جگہ پر رکھ دیا جائے اور نہ ہی کسی مریض نے انتظار کرنا ہے کہ سڑک بنے گی اس پر سفر کرکے ہسپتال جاوں گا اور نہ ہی کسی بچے کو یہ جواز بنا کر سکول سے دور رکھا جا سکتا ہے یہاں اصل سوال ترجیحات کا ہے ہسپتالوں کی وجہ سے زندگیاں بچتی ہیں اور سکولوں کی وجہ سے نسلیں بنتی ہیں جبکہ سڑکیں ایک جگہ سے دوسری جگہ آنے جانے کے لیے ہوتی ہیں اب خود اندازہ لگا لیں کہ اگر ان میں سے کونسی چیز کی غیر موجودگی کس چیز کو متاثر کرے گی عام سڑک منزل تک تو پہنچا ہی دے گی مگر خستہ حال ہسپتال زندگیوں کے لیے خطرہ اور ایسے ہی سکول نسلوں اور قوموں کے لیے خطرہ ہوتے ہیں اسکی مثال ایسے ہی ہے جیسے کسی شخص نے گھر تعمیر کروایا اس نے گھر کی تعمیر میں نہ تو پانی کی نکاسی کا مناسب انتظام کیا نہ کمروں میں بنیادی ضرویات کا خیال رکھا اور نہ ہی واش روم میں سیوریج کا مناسب انتظام کیا مگر روشنی کے لیے عام بلب کی بجائے قیمتی فانوس لگوا دیے قیمتی اور فینسی قسم کے دروازے یا کھڑکیاں لگوا دی روشنی بہرحال عام بلب سے بھی ہو سکتی تھی عام مگر مضبوط دروازوں سے کام چلایا جا سکتا تھا مگرسیوریج کا نا مناسب ہونا اور کمروں میں بینادی ضروریات کا نہ ہونا زندگی اجیرن کر دے گا۔ سڑکیں ضرور بنائیں مگر مریضوں کا علاج ہسپتال کے فرش کی بجائے مناسب بستروں پر ہو رہا ہو زچگی کے دوران شرح اموات نہ ہونے کے برابر ہو سکولوں میں پڑھائی کا مناسب انتظام ہو پینے کا صاف پانی میسر ہو جیسا کہ پینے کے صاف پانی کا ذکر آپ نے گوادر میں بھی کیا مگر آپ نے سڑکوں کی تعمیر کی طرح صاف پانی کے لیے کیا منصوبندی کی اسکا ذکر تک نہ کیا ادارے بنانا اور ان کو فعال رکھنا بھی تو حکومت کی ہی ذمہ داری ہوتی ہے۔

Hydri Road issue khi Pkg 10-01 khurram

مثلا یہاں وزیراعلی شہباز شریف کا میٹرو بس میں کیا گیا ٹی وی کا ایک پروگرام یاد آگیا میزبان اینکر نے وزیر اعلی کی موجودگی میں جب ایک بزرگ سے پوچھا کہ میٹرو بس کیسی ہے تو بزرگ نے کہا کہ یہ تو پتہ نہیں کیسی ہے مگر انھوں نے پولیس پر سختی نہیں کی اور شکوہ کیا پولیس بلکل تعاون نہیں کرتی بعد میں وزیراعلی نے بھی پولیس کی زیادتیوں پر اتفاق کیا اور مانا کہ پولیس کو ٹھیک نہ کر سکا۔

ROAD CONSTRUCTION STARTING KHI PKG 26-09 ALI

یہاں ایریزونا اور سنورا شہروں کی مثال دی جا سکتی ہے جو کسی زمانے میں ایک ہی شہر تھا مگر اس کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا تھا شمال میں ایریزونا ہے جہاں کے شہریوں کی اوسط عمرپینسٹھ سال سے زائد ہے جہاں عام لوگوں کی سالانہ آمدنی ۳۰ ہزار ڈالر ہے چھوٹے بچے سکول جاتے ہیں اور نوجوان گریجوٹس ہیں لوگوں کا معیار زندگی بہت اچھا ہے امن و امان کی صورتحال مثالی ہے کرپشن بہت کم ہے اور حکومت لوگوں کی ایجنٹ ہے جبکہ جنوب میں سنورا شہر ہے جہاں کی آب وہوا موسم زمین بلکل ایریزونا جیسی ہی ہے مگر یہاں کے لوگوں کی اوسط عمر وہاں کے لوگوں سے کم ہے سالانہ انکم ان سے ۳ گنا کم ہے امن و امان کی صورتحال بہت ہی خراب ہے شیر خوار بچوں کی شرح اموات بہت زیادہ ہے اور کرپشن بھی عروج پر ہے چوری اور ڈکیتی بھی ہے ان دونوں شہروں میں بنیادی فرق اداروں کا ہے ایک نے اداروں پر توجہ دی اپنی ترجیحات کو بنیاد بنا کر کام کیا اور آج ہم اس کی مثال دینے پر مجبور ہیں۔

Ptv Pm Nawaz Innaugrate Sibbi Road 01-09

تو بات صیح ترجیحات کی ہے  جن ممالک نے بھی اپنی ترجیحات درست رکھی وہ ممالک آج مثالی ہیں خود وزیراعظم دروہ امریکہ کے دوران امریکہ کی خستہ حال سڑکوں کا شکوہ کر چکے ہیں کہ سڑکیں ٹھیک نہیں شکوہ کرنے سے پہلے وزیراعظم کو سوچنا ضرور چاہیے تھا کہ اس ملک نے اپنی ترجیحات میں سڑکوں کو نہیں رکھا تھا آج وہ کہاں کھڑا ہے آج جب وہاں ادارے مثالی ہیں وہاں شہریوں کو صحت کی بنیادی ضروریات سمیت باقی بنیادی سہولیات بھی میسر ہیں آج وہاں کے صدر بھی سڑکیں اچھی کرنے کی بات کر رہے ہیں یہ ہیں ترجیحات جن کو سمجھنے کی ضرورت ہے ورنہ پہلے دو ادوار کی طرح اپنے کریڈٹ پر صرف موٹروے اور سڑکیں گنوانا فخر نہیں بلکہ لمحہ فکریہ ہوگا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close