محرم، یوم آزادی ، اتحاد،یکجہتی اور اخوت کا پیغام
اسلامی سال کے عنوان سے پہلے مہینہ یعنی محرم الحرام کا آغاز ہو چکا ہے۔ اس ماہ محرم کی حرمت اور تقدس اوائل اسلام کے زمانہ سے رہی ہے۔
اس مہینہ میں جنگوں کو بند کر دیا جاتا ہے۔اس ماہ کے تقدس کا خیال رکھا جاتا تھا۔سنہ61ہجری میں کربلا کے حادثہ کے بعد محرم الحرام کے مہینہ کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔ اس حادثہ میں پیغمبر اسلام ختمی مرتبت حضرت محمد مصطفی (ص) کے نواسہ عزیز امام حسین کو ان کے اہل و عیال کے ہمراہ ظلم و ستم کے ساتھ قتل کیا گیا ۔
یوں امام عالی مقام کی شہادت کے اس واقعہ کے بعد دنیائے اسلام میں محرم الحرام کی اہمیت مزید تقویت اختیار کر گئی۔
صدیوں سے اس بات کا مشاہدہ کیا گیا ہے کہ مسلمان اقوام کے مابین موجود مسلکی و دیگر اختلافات کے باوجود ایسے نقاط موجود ہیں کہ جن پر مسلمان اقوام چاہے وہ کسی بھی مسلک کی پیروی کر تی ہوں متحد اور یکجا نظر آتی ہیں۔
پیغمبر گرامی قدس حضرت محمد مصطفی (ص) کی ذات اقدس مسلمان اقوام کے مابین عشق و محبت کا محور ہے۔
اسی طرح نواسہ رسول اکرم (ص) جناب حضرت امام حسین کی ذات مقدسہ بھی مسلمان اقوام کے مابین اتحاد و یکجہتی کا محور قرار ہے۔
قیام پاکستان سے قبل برصغیر میں اس مہینہ کی آمد پر تمام مسلمان اقوام باہمی اتحاد و یکجہتی کے ساتھ نواسہ رسول کی عظیم قربانی کی یاد میں متحد و یکجا ہو جایا کرتے تھے۔ 14اگست 1947کو پاکستان کی آزادی کے بعد سے بھی یہی دیکھا گیا ہے کہ پاکستان کے معاشرے میں ہمیشہ ماہ محرم کے آغاز پر پاکستان میں بسنے والے مختلف مسالک سے تعلق رکھنے والی مسلمان اقوام اس ماہ مقدس کے موقع پر سرگرم عمل نظر آتی تھیں اور پیغمبر اسلام حضرت محمد (ص) کے نواسہ کی قربانی کی یاد مناتے ہوئے معاشرے میں جہاں اسلامی افکار کا پرچار کیا جاتا تھا وہاں ساتھ ساتھ باہمی محبت اور یکجہتی کو فروغ دیا جاتاتھا۔
حالیہ سال میں محرم الحرام کا مہینہ ایسے وقت میں آیا ہے کہ جب دوسری طرف 14اگست یعنی یوم آزادی کی تاریخ بھی اسی مہینہ میں شامل ہے۔یہاں اس مقالہ میں یہ بیان کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ کس طرح آج بھی مسلمان اقوام کے مابین اتحاد و یکجہتی کی فضا کو قائم رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
مورخہ12اگست کو پاکستان رینجرز سندھ کے ڈائرکٹر جنرل میجر جنرل چوہدری افتخار حسن کی صدارت میں مختلف مسالک سے تعلق رکھنے والی مسلمان اقوام کے نمائندوں کا اجلاس منعقد ہوا۔
اس اجلاس کی خاص بات یہ تھی کہ تمام مسالک سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام اور زعماموجود تھے۔اس گلدستہ کو بنانے یا سنوارنے میں ڈی جی رینجرز سندھ کی کوشش یقینا قابل ستائش ہے۔
یوم آزادی اور محرم الحرام کی اہمیت سے متعلق گفتگو میں میجر جنرل افتخار حسن نے علمائے کرام کے کردار کو سراہاتے ہوئے دین اسلام کی لئے علمائے کرام کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ صدیوں سے مسالک کے اختلافات کے باوجود محرم الحرام کے موقع پر مسلمان اقوام کے تمام مسالک کا باہمی اتفاق اور یکجہتی ہی ہے کہ جس نے پاکستان کی مضبوطی میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔
اس بات کا بھی ذکر کیا گیا کہ علمائے کرام کا مقام معاشرے میں فیصلہ سازی کرنے کا ہے لہذا آج وقت کی اہم ترین ضرورت یہ ہے کہ پاکستان کے علمائے کرام چاہے وہ کسی بھی مسلک سے تعلق رکھتے ہوئے اختلافات کے باجود ایسے نقاط کو تلاش کرسکتے ہیں کہ جو سب کے لئے باہمی اتفاق اور یکجہتی اور محبت قائم کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔
خلاصہ یہ ہے کہ آج پاکستان کا دشمن پہلے سے کئ گنا زیادہ گھنائونے انداز سے حملہ آور ہے۔
دشمن یہ چاہتا ہے کہ پاکستان میں فرقہ وارانہ اور مسلکی اختلافات کو ہوا دے کر اتحاد اور یکجہتی کی فضا کو پاش پاش کرے۔دشمن کی خواہش ہے کہ وہ افواج پاکستان کو کمزور کرے اور ملک میں انارکی پھیلا کر اپنے ناپاک عزائم کو پایہ تکمیل تک پہنچا سکے۔ غرض یہ کہ دشمن ہر عنوان سے پاکستان کو کمزور کرنے اور پاکستان کے خلاف کوئی موقع اپنے ہاتھ سے جانےنہیں دیتا۔
یوم آزادی اور محرم الحرام کے ایام کے انتہائی نازک موقع پر پاکستان رینجرز سندھ کے ڈی جی میجر جنرل چوہدری افتخار حسن نے تمام مسالک کے علمائے کرام کے گلدستہ کوجمع کر کے یہ پیغام دیا ہے کہ یوم آزادی نے پوری قوم کو متحد کیا ہےاور یہی وہی دن ہے کہ جس دن ہمارے آبائو اجداد نے قربانیاں دے کر اس عظیم انعام پاکستان کو حاصل کیا تھا اور اسی طرح ماہ محرم میں امام حسین اور آپ کے باوفا اصحاب کی قربانی ہمیں یہ درس دیتی ہےکہ ہم اپنے وطن سے وفاداری کرتے ہوئے دین اسلام کی سربلندی کے لئے سربکف رہیں اور وقت آنے پر کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہ کریں۔
یہ بھی پڑھیں : امریکہ اور چین کے درمیان اسلحے کی ایک نئی دوڑ کا آغاز ہوچکا ہے
ڈی جی رینجرز سندھ نے مختلف مسالک کے علمائے کرام اور عمائدین کو ایک گلدستہ میں جمع کر کے پورے پاکستان کے لئے ایک مثال قائم کی ہے اور یہی وقت کی اہم ضرورت ہونے کے ساتھ ساتھ اندرونی اوربیرونی دشمن سے مقابلہ کرنے کا بہترین راستہ ہے۔