امریکی ادارے کا حبیب بینک کو جرمانہ، عدالت میں چیلنج
اسلام آباد: امریکا کے نگراں مالیاتی ادارے نے نیویارک میں حبیب بینک لمیٹڈ کو 62 کروڑ 96 لاکھ ڈالر جرمانے کا نوٹس بھیج دیا ہے۔ امریکی نگراں مالیاتی ادارے ڈپارٹمنٹ آف فنانشل سروسز نے نیویارک میں حبیب بینک لمیٹڈ (ایچ بی ایل) کی برانچ میں بے ضابطگیوں کے الزام پر جرمانے کا نوٹس بھیج دیا ہے، ایچ بی ایل نے نیویارک برانچ بند کرکے عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ نیویارک میں حبیب بینک کی برانچ کیخلاف منی لانڈرنگ اور بے ضابطگیوں کی تحقیقات 2015 میں شروع کی گئی تھیں، تفتیش مکمل ہونے کے بعد امریکا کے ڈپارٹمنٹ آف فنانشل سروسز نے الزامات درست قرار دیتے ہوئے ایچ بی ایل کو 62 کروڑ 96 لاکھ ڈالر کا نوٹس جاری کردیا ہے۔
دوسری جانب ایچ بی ایل کی جانب سے پاکستان اسٹاک ایکس چینج کو جاری مراسلے کے مطابق حبیب بینک نے ان تحقیقات کے نتائج کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاملے پر عدالت سے رجوع کرلیا ہے۔ مراسلے میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ بینک انتظامیہ نے نیویارک برانچ کو فوری بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تحقیقات شروع ہونے کے بعد دسمبر 2015 میں ایچ بی ایل پر ڈالر میں نئے لین دین پر پابندی لگادی گئی تھی تاہم پاکستان اسٹاک ایکس چینج کو اس خط کے موصول ہونے کے بعد مارکیٹ میں ایچ بی ایل کے شیئر کی قیمت میں 5 فیصد تک کمی ہوگئی ہے۔
علاوہ ازیں ایچ بی ایل کا کہنا ہے کہ ایچ بی ایل کی جانب سے گزشتہ 2 سال کے دوران انتہائی جامع اور موثر اقدامات کے باوجود ڈی ایف ایس نے بینک کی کاوشوں کا نہ اعتراف کیا اور نہ ہی اسے سراہا، اس ضمن میں ایچ بی ایل کو ڈی ایف ایس کی جانب سے محکمانہ سماعت کا نوٹس موصول ہوا ہے جس کے تحت 62 کروڑ 96 لاکھ 25 ہزار ڈالر تک کا حیران کن سول مالیاتی جرمانہ تجویز کیا گیا ہے، فی الوقت کوئی جرمانہ عائد نہیں کیا گیا۔
اس سلسلے میں ڈی ایف ایس حکام کے ساتھ بینک کی محکمانہ سماعت ہو گی جس میں حتمی جرمانے کا فیصلہ ہوگا، ایچ بی ایل امریکا میں اس نوٹس کی سماعت اور عدالتی کارروائیوں کا بھرپور انداز سے دفاع کرے گا کیونکہ یہ اقدام انتہائی غیرمنصفانہ، ناروا اور نامناسب ہے اور قانون سے مطابقت نہیں رکھتا،ایچ بی ایل نے نیویارک سے اپنا کاروبار رضاکارانہ طور پر ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم اس ضمن میں جلد ہی بتدریج کارروائی کا آغاز ہوگا، اس فیصلے سے ایچ بی ایل کے امریکا سے باہر بزنس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور ایچ بی ایل ملکی و بین الاقوامی صارفین کو اپنی خدمات بشمول اپنے ڈالر بزنس کی سروسز کی فراہمی جاری رکھے گا۔