آئی ایم ایف سے نئے بیل آؤٹ پیکیج کیلئے ممکنہ مذاکرات کے پیش نظر نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاری تاخیر کا شکار ہے۔ وزارت خزانہ نے طے شدہ شیڈول پر عمل نہیں کیا۔
پاکستان کے ساتھ نئے بیل آوٹ پیکیج کیلئے مذاکرات کے سلسلے میں آئی ایم ایف کا وفد رواں مالی پاکستان پہنچ رہا ہے۔ آئی ایم ایف وفد کی آمد کے پیش نظر نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاری بھی تاخیر کا شکار ہے۔ نئے مالی سال دوہزار چوبیس پچیس کے لیے بجٹ کی تیاری کے طے شدہ شیڈول پر عمل نہیں کیا جاسکا۔
بجٹ اسٹریٹجی پیپر 22 اپریل تک تیار کرکے وفاقی کابینہ سے منظور کرانا تھا۔ اگلے تین سال کا بجٹ اسٹریٹجی پیپر 2024 تا 2027 بھی تاحال تیار نہ ہوسکا۔ مختلف وزارتوں کیلئے بجٹ کے تعین کے سلسلے میں سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس بھی نہیں بلائے گئے۔
شیڈول کے مطابق پلان کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس مئی کے پہلے ہفتے میں منعقد ہونا تھا۔ زرائع کے مطابق قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس مئی کے دوسرے ہفتے شیڈول ہے۔ کابینہ کیلئے بجٹ دستاویزات کی تکمیل رواں ماہ کے آخر میں شیڈول ہے۔
نئے مالی سال کا بجٹ جون کے پہلے ہفتے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا اس سے پہلے بجٹ دستاویز کی وفاقی کابینہ سے منظوری لی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق حکومت آئی ایم ایف کی ہدایات کے مطابق نئے بجٹ میں مشکل فیصلے لینا چاہتی ہے۔
نئے بجٹ میں بجلی، گیس مزید مہنگی اور رئیل اسٹیٹ سمیت مختلف شعبوں میں ٹیکس لگانے کی تجویزہے۔ بے نامی پراپرٹی رکھنے والوں کیخلاف کاروائی کی جائے گی جبکہ ترقیاتی بجٹ صرف زیر تکمیل منصوبوں کیلئے مختص کرنے کی تجویز ہے۔