پاکستان اسٹیل؛ درآمدی مصنوعات کی ڈمپنگ خسارے کی وجہ قرار
کراچی: ملک میں درآمدی اسٹیل مصنوعات کی بے تحاشہ ڈمپنگ پاکستان اسٹیل کی زبوں حالی اور خسارے کی اہم وجوہ میں شامل ہے۔
یاد رہے کہ سال 2007 سے قبل تک ملک میں درآمد کی جانے والی اسٹیل مصنوعات کے لیے پاکستان اسٹیل کی این او سی لازمی تھی تاہم ملکی سالمیت اور دفاعی اہمیت کی حامل پاکستان اسٹیل کو ناکام بنانے اور مخصوص حلقوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے اسٹیل مصنوعات کی درآمد کے لیے این او سی کا طاقت ور ہتھیار چھین کرپاکستان اسٹیل کو مس ڈکلریشن اور انڈرانوائسنگ کے ذریعے پاکستان میں ڈمپ کی جانے والی درآمدی اسٹیل مصنوعات کی یلغار کے آگے بے یارومددگار چھوڑ دیا گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان اسٹیل کے توسیع کے منصوبے پر جلد عمل درآمد کرنا ملک و قوم کی اشد ضرورت ہے جبکہ ان حالات میں پاکستان اسٹیل کو 2007 سے قبل کی حکومتی پالیسی کے تحت اسٹیل مصنوعات کی درآمد پر این او سی کا اختیار واپس کرنے کی ضرورت ہے، دوسری جانب درآمدی اسٹیل مصنوعات پر ٹیکس اور ڈیوٹیز لگانے کی بھی ضرورت ہے، اس سے نہ صرف پاکستان اسٹیل توانا اور مضبوط ہوگی بلکہ ملک کے خزانے میں بھی اربوں روپے کا اضافہ ہوگا۔
ماہرین کے مطابق درآمدی اسٹیل مصنوعات جن میں ہاٹ رولڈ کوائلز اور شیٹ، کولڈ رولڈ کوائلز اور شیٹ کے علاوہ دیگر اسٹیل مصنوعات پر کم از کم 30 فیصد درآمدی ڈیوٹی لگانے سے قومی خزانے کو بے شمار فوائد حاصل ہوں گے، اس کے علاوہ اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی لگانے سے بھی ملکی خزانے کو بے حد فوائد ہوں گے، فی الحال درآمدی ہاٹ رولڈ کوائلز پر حکومت نے فروری2015 میں صرف 12.5 فیصد ڈیوٹی عائد کی تھی لیکن اس کے خاطر خواہ فوائد ملکی خزانے کونہیں ہوسکے اور پاکستان اسٹیل بھی بے فیض رہی، دنیا میں 1986 کے بعد نئی اسٹیل مل نہیں لگائی گئیں بلکہ دنیا بھر میں پہلے سے لگی ہوئی اسٹیل ملز کو توسیع دی گئی ہے لیکن پاکستان اسٹیل کے توسیع منصوبے پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔
پاکستان اسٹیل 11 لاکھ میٹرک ٹن سالانہ پیداواری استعداد کا حامل قومی ادارہ ہے، 1981سے 1985 تک پاکستان اسٹیل نے پیداواری عمل کا آغاز کردیا تھا، پاکستان اسٹیل کو طے شدہ منصوبے کے تحت 1987 تک 30لاکھ میٹرک ٹن سالانہ پیداوار کے توسیعی منصوبے کے لیے کام کا آغاز کردینا چاہیے تھا لیکن نامعلوم وجوہ کی بنا پر توسیعی منصوبے پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔
سال2005 میں پاکستان اسٹیل کی پیداواری استعداد کو پہلے مرحلے میں 15 لاکھ اور دوسرے مرحلے میں 30 لاکھ میٹرک ٹن سالانہ پر لانے کے لیے پی سی۔I تیار کرلیا گیا تھاکیونکہ کئی برسوں سے پاکستان اسٹیل اربوں روپے منافع دے رہا تھا اور اپنے وسائل سے توسیع منصوبہ حکومت کو منظوری کے لیے پیش کیا تھا لیکن سابق وزیراعظم شوکت عزیز نے پاکستان اسٹیل کے توسیع منصوبے کو ختم کرکے 2005 میں پاکستان اسٹیل کی تیز تر نجکاری کا فیصلہ کیا بعدازاں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے پاکستان اسٹیل کی اس نجکاری کے عمل کو کالعدم قرار دے دیا۔