کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں جولائی تا اکتوبر 2.75 ارب ڈالر کا اضافہ
کراچی: جاری کھاتے (کرنٹ اکاؤنٹ) کا خسارہ رواں مالی سال کے پہلے 4 ماہ (جولائی تااکتوبر) میں سال بہ سال 2.75ارب ڈالر یا 122فیصد بڑھ گیا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق توازن ادائیگی کا بحران مزید شدت اختیار کرگیا ہے، بڑھتی ہوئی درآمدات کی وجہ سے درپیش تجارتی خسارہ بھی تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 4 ماہ کے دوران جاری کھاتے کو 5ارب 1 کروڑ 30لاکھ ڈالر خسارے کا سامنا کرنا پڑا، گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں جاری کھاتے کو 2ارب 26کروڑ ڈالر خسارے کا سامنا تھا، اس طرح جولائی تا اکتوبر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 4.4 فیصد ہوگیا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 2.2 فیصد تھا، صرف اکتوبر میں جاری کھاتے کا خسارہ 1 ارب 31کروڑ50 لاکھ ڈالر رہا جبکہ ستمبر 2017میں 1ارب 9 کروڑ ڈالر کا خسارہ درپیش رہا۔
اعدادوشمار کے مطابق 4 ماہ کے دوران اشیا کے تجارتی خسارے کی مالیت 9ارب 74کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 6ارب 90کروڑ ڈالر رہی تھی، اشیا و خدمات کی تجارت کا مجموعی خسارہ 11ارب 40کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 8ارب 42کروڑ ڈالر تھا، اکتوبر میں تجارتی خسارے کی مالیت 2ارب 46کروڑ ڈالر رہی، ستمبر کے دوران بیرونی تجارت کو 2ارب 22کروڑ ڈالر خسارے کا سامنا تھا، رواں مالی سال کے پہلے 4ماہ کے دوران ترسیلات کی مالیت 6 ارب 44کروڑ ڈالر رہی، گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں ترسیلات کی مالیت 6 ارب 30کروڑ ڈالر رہی تھی، اکتوبر کے مہینے میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے 1 ارب 65 کروڑ 40لاکھ ڈالر کی رقوم پاکستان بھجوائیں، ستمبر کے مہینے میں 1ارب 29 کروڑ 40لاکھ ڈالر کی ترسیلات موصول ہوئیں۔