تجارت

روپے کی بے قدری سے مہنگائی کے طوفان کا خدشہ

کراچی: امریکی ڈالر کی نسبت روپے کی بے قدری ملک کوبڑی مہنگائی سے دوچار کردے گی جب کہ آنے والے دنوں میں مہنگائی میں 12 فیصد اضافہ کا خدشہ ہے۔ لگتا ہے کہ کشکول توڑنے والی حکومت نے آئی ایم ایف سے نئے قرض پروگرام کیلیے دوبارہ رجوع کرلیا ہے اور اسی کی ایما پر روپے کی بے قدری کی ٹھان لی ہے لیکن اس کا خمیازہ عوام کوبھگتنا پڑے گا۔

واضح رہے کہ ملک میں روزمرہ استعمال کی عام اشیاکی مجموعی درآمدات کی مالیت تقریباً 20 ارب ڈالر ہے جن میں مختلف اقسام کی دالیں، مصالحہ جات، خشک میوہ جات، خوردنی تیل، بچوں کے استعمال کے دودھ اور ادویہ شامل ہیں، مقامی ضروریات کو پوراکرنے کیلیے ملک میں75 فیصد دالیں درآمدکی جاتی ہیں جن کی مالیت 6 ارب ڈالر سالانہ ہے۔

اسی طرح مصالحہ جات خشک میوہ جات لہسن ادرک کی درآمدات90 فیصد ہے جن کی مالیت 3 ارب ڈالر ہے جبکہ خوردنی تیل کی درآمدات کی مالیت 8 تا 9 ارب ڈالر ہے یہ وہ تمام اشیا ہیں جو عام آدمی کے استعمال میں آتی ہیں لیکن ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر سے ان اشیاکی درآمدی لاگت بشمول ڈیوٹی وٹیکسوں کی شرحوں میں اضافہ ہوجائے گا اور اس اضافی مہنگائی کا بوجھ عام آدمی کو برداشت کرنا پڑے گا، اسی طرح پٹرول ٹرانسپورٹ اور خدمات کے دیگر شعبے بھی مہنگے ہوجائیں گے۔

ادھر کراچی چیمبر کے سابق صدر ہارون اگر نے بتایا کہ محسوس ہوتا ہے کہ وفاقی حکومت نے ڈالر کو بے لگام کردیا ہے لیکن اس بے لگامی کا نقصان کوئی اور نہیں براہ راست پاکستانی عوام کوہی برداشت کرنا پڑے گا، درآمدکنندگان تو مقامی ضروریات کوپورا کرنے اور اپنی کاروباری سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے لیے ان اشیاکی درآمدات جاری رکھیں گے لیکن وہ اپنی لاگت کے تناسب سے مقامی مارکیٹوں میں مال فروخت کرنے پر مجبور ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ اس صورتحال میں اشیائے ضروریہ کی فروخت میں ضرور کمی ہوگی جب کہ درآمدات کیلیے نئے لیٹر آف کریڈٹس کھلنے کی رفتار بھی سست ہوجائیگی۔

دوسری جانب برآمدی شعبوں کا کہنا ہے کہ برآمدی مصنوعات کی پیداواری لاگت میں بھی نمایاں اضافہ ہوجائیگا کیونکہ ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل مصنوعات جن میں ہوزری نٹ ویئرٹاولزچمڑے کی مصنوعات کی تیاری کا خام مال کیمیکلز اینڈ ڈائز اور ایسسریز درآمد کیا جاتا ہے لیکن اب محسوس ہوتا ہے کہ ڈالر کی قدر میں اس اضافے سے برآمدکنندگان کے مسائل بھی بڑھ جائیں گے اور وہ عالمی مارکیٹ میں حریفوںسے مسابقت نہیں کرپائیں گے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close