اگلے تین ماہ میں حکومت کتنے سو ارب کا قرض لے گی ؟ جان کر ہر پاکستانی کو دن میں تارے نظر آ جائیں گے
پاکستانی حکومت رواں مالی سال کے باقی مہینوں میں مزید 7 بلین ڈالر قرض لینے کا ارادہ رکھتی ہے ۔نجی انگریزی اخبار ’بزنس ریکارڈ ر‘ کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے قیصر احمد شیخ سے ملاقات کی جس دوران انہوں نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ”ہمیں دو طرح کے مسائل کا سامنا ہے ،ایک کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ اور دوسرا قرض بھی بڑھ رہاہے “۔سٹیٹ بینک کے اہلکار نے کمیٹی کے ممبران کے ساتھ اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان کی بیرونی مالیاتی ضروریات موجودہ مالی سال کیلئے 15.5 سے 17 بلین ڈالر ہو گی اور کہا کہ ہم موجودہ مالی سال میں چوٹی کی طرف جا رہے ہیں لیکن آئندہ سال پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق درآمد ات میں کمی کے ساتھ آسانی ہو گی ۔سٹیٹ بینک کے حکام نے کہا کہ مسئلے کو حل کرنے کیلئے خاطر خواہ اقدامات اٹھائے گئے ہیں تاہم ان کا اثر آئندہ چھ ماہ میں نظر آ ئے گا ۔ڈائریکٹر جنرل ’ڈیبٹ فنانس ڈویژن ‘ احتشام راشد نے کمیٹی کو اگلے پانچ ماہ کیلئے بیرونی فنانس کے خلاف کو پورا کرنے کیلئے حکومت کے قرض لینے کی منصوبہ بندی سے بھی آگاہ کیا ۔
اس موقع پر اسد عمر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی منصوبہ بندی یہ ظاہر کرتی ہے کہ اگلے پانچ ماہ میں 7 بلین ڈالر کا قرض بڑھ جائے گا اور غیر ملکی کرنسی کے ذخائر میں تین بلین ڈالر کی کمی ہو گی ۔لہذا اس مالی سال کے اختتام تک 13 بلین ڈالر اثاثے ہوں گے جبکہ اس میں 8 بلین ڈالر کے متصر مدت کے قرضے بھی شامل ہوں گے ۔کمیٹی نے اس بات پر اتفاق کیا کہ حکومت موجودہ مالیاتی سال میں 7 ارب ڈالر کے مختصر مدت کے قرضے کو ختم کرنے کیلئے منصوبہ تیار کرنا چاہیے کیونکہ مختصر مدت کے قرضے معیشت کیلئے خطرناک ہیں ۔واضح رہے کہ موجودہ حکومت کی مدت میں صرف تین ماہ باقی رہ گئے ہیں ۔