Featuredتجارت

پاکستان معاشی استحکام کے لیے کوششیں مزید تیز کرے، عالمی بینک

اسلام آباد: عالمی بینک نے کہاہے کہ پاکستان کو معاشی شرح نمو برقراررکھنے کے لیے بے روزگاری پر قابو پانا ہوگا اور سالانہ 14 لاکھ افراد کو روزگارکے مواقع فراہم کرنا ہوں گے۔ عالمی بینک کی جانب سے جاری کردہ حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ  2017 میں پاکستان کی معاشی شرح نمو 5.03 فیصد سے بڑھنے کا امکان ہے اور آئندہ سال 2018 کے دوران یہ 5.08 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔

رپورٹ کے مطابق معاشی شرح نمو میں اضافے کی بڑی وجہ بنیادی ڈھانچے کے بڑے منصوبے اور کم شرح سود ہے۔ رپورٹ میںکہاگیاہے کہ معاشی شرح نمو کو برقرار رکھنے کے لیے حکومت کی جانب سے شروع کئی گئی اصلاحات پر عمل درآمد جاری رکھنا ہوگا اور تجارتی اور مالی عدم توازن پر قابو پانے کے لیے کوششیں جاری رکھنا ہوں گی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں ہر ماہ ڈھائی لاکھ نوجوانوں کو روزگار کی ضرورت ہے اور حکومت کو روزگار کی شرح کو برقرار رکھنے کے لیے ہر سال 14 لاکھ افراد کو روزگار کے مواقع فراہم کرنا ہوں گے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا کا خطہ دنیا بھر میں تیزی سے ترقی کرتے ہوئے علاقوں میں دوبارہ سرفہرست آ گیا ہے اور پالیسیوں اور اصلا حات کی وجہ سے 2018 میں خطے کی شرح نمو 6.9 فیصد جبکہ اگلے سال 7.1 فیصد سے بڑھ جانے کا امکان ہے۔ رپورٹ کے مطابق دنیا کے دیگر خطوں کی نسبت ایشیائی ممالک کی شرح نمو اور تجارت سرگرمیاں کم رہیں جب کہ معاشی استحکام کے لیے کی جانے والی کوششوں کو مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے۔

جنوبی ایشیائی خطے کے لیے عالمی بینک کے چیف اکانومسٹ مارٹن راما نے کہاہے کہ جنوبی ایشیا میں ہر ماہ 18 لاکھ افراد کام کرنے کی عمر کو پہنچتے ہیں اور یہ بات باعث مسرت ہے کہ معاشی شرح نمو ان نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کررہی ہے۔ انھوں نے کہاکہ معاشی شرح نموکو برقرار رکھنے کے تناظر میں لیبر مارکیٹ میں خواتین کی شمولیت کو یقینی بنانے کے لیے روزگار کے زیادہ مواقع پیدا کرناہوں گے۔

عالمی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیائی ممالک کو بے روزگاری کی شرح میں کمی لانے کے لیے سالانہ ایک کروڑ 17 لاکھ روزگار کے مواقع پیدا کرناہوں گے اور اگر موجودہ معاشی شرح نمو کو برقراررکھاگیا تو یہ ممکن ہے دنیا کے دیگر ملکوں کے برابر آنے کے لیے جنوبی ایشیا کے ملکوں کو زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہوں گے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close