کراچی: مسلم لیگ نون کے دور حکومت میں چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا جب کہ 5 سال کے دوران 1ہزار سے زائد چھوٹی صنعتیں بند ہوگئیں جس سے 50 ہزار سے زائد گھرانوں کا روزگار ختم ہوگیا۔
یونین آف اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز کے صدر ذوالفقار تھاور کے مطابق سبکدوش ہونے والی نون لیگی حکومت کا دور چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں کے لیے پرآشوب رہا، روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے چھوٹی صنعتوں کی لاگت میں غیرمعمولی اضافہ ہوگیا، مہنگی بجلی اور گیس نے ایس ایم ایز سیکٹر کے مسائل بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔
ذوالفقار تھاور نے کہا کہ بلند پیداواری لاگت کی وجہ سے ایس ایم ایز کی مسابقت کی صلاحیت مزید کم ہوگئی، وفاقی وزارت خزانہ 5 سال کے عرصے کے دوران معطل رہی، روپے کی قدر میں آفیشل کمی کے پہلے مرحلے میں وفاقی وزارت خزانہ نے دعویٰ کیاکہ روپے کی قدر میں مزید کمی نہیں کی جائے گی جو غلط ثابت ہوئی، روپے کی قدر کم ہونے سے خام مال کی قیمت مزید بڑھ گئی۔
صدر ذوالفقار تھاور کے مطابق چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں کے لیے اگرچہ سرمایہ میسر تھا تاہم چھوٹی صنعتوں کے لیے سرمائے تک رسائی کو آسان نہیں بنایا جا سکا، دوسری جانب چھوٹی صنعتوں کیلیے قرضوں پر شرح سود بھی زائد رہی ، افراط زر کی شرح میں اضافے اور بجلی گیس کا بحران بھی قابو سے باہر رہا۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت سستی چینی مصنوعات کی یلغار کے روکنے میں بھی بری طرح ناکام رہی جس سے چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتیں براہ راست متاثرہوئیں، غیرملکی مصنوعات کی درآمدات کو محدود کرنے کے بجائے خام مال کی امپورٹ پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کردی گئی جس نے چھوٹی صنعتوں کے مسائل میں مزید اضافہ کر دیا، چھوٹی صنعتوں کیلیے تجارت اور برآمدات کے قومی پلیٹ فارمز تک رسائی بدستور بند رہی، ادارہ فروغ برآمدات کی تمام تر توجہ بڑی صنعتوں کو سہولتوں کی فراہمی پر مرکوز رہی۔
دوسری جانب اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سمیڈا) فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے غیرفعال رہی، پاکستان میں سی پیک منصوبوں پر پیش رفت کے باوجود چھوٹی صنعتوں کیلیے اکنامک زونز مختص نہیں کیے گئے، اسی طرح بڑی برآمدی صنعتوں کو ریلیف پیکج فراہم کیے گئے تاہم معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والی چھوٹی صنعتوں کو نظرانداز کیا گیا۔