پی آئی اے منافع میں آگئی ہے
پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے پی آئی کے چیف ایگزیگٹیو آفیسر برنرڈ ہلڈنبرانڈ کا کہنا ہے کہ ان کے ادارے نے منافع کمانا شروع کر دیا ہے۔
پی آئی اے کے حال ہی میں تعینات ہونے والے جرمن نژاد سی ای او برنرڈ ہلڈنبرانڈ نے لندن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’پی آئی اے روں برس مارچ اور اپریل کے مہینوں میں آپریشنل منافع میں رہا ہے۔‘
پی آئی اے کے سی ای او ان دنوں برطانیہ کے شہر فانبرا میں منعقد ہونے والے ایئر شو میں شرکت کے لیے برطانیہ آئے ہوئے ہیں۔
پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے برنرڈ ہلڈنبرانڈ کا کہنا تھا کہ فی الحال ایسا نہیں ہو رہا ہے، تاہم مستقبل میں نجکاری کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا۔
قومی ایئر لائن کے سی ای او کا کہنا تھا کہ برطانیہ پی آئی اے کا اہم روٹ ہے اس لیے وہ اس روٹ پر چلنی والی پروازوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
برنرڈ ہلڈنبرانڈ کے مطابق اس مقصد کے لیے وہ ایک بین الاقوامی ایئر لائن سے تین جدید ترین طیارے لیز پر لینے کے لیے بات چیت کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ ابھی یہ نہیں بتا سکتے کہ اس سلسلے میں کس فضائی کمپنی سے مذاکرات ہو رہے ہیں۔
پی آئی کے سی ای او کے مطابق حالیہ عرصے میں اگرچہ پی آئی اے کے فلائٹ آپریشن میں بہت بہتری آئی ہے تاہم ادارے کے ہر شعبے کو منافع بخش بنانے اور سروس میں بہتری لانے کے لیے ابھی بہت محنت کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کے جہازوں کی نشستیں اور مسافروں کی تفریح کے لیے ’اِن فلائٹ انٹرٹینمنٹ سسٹم‘ بین الاقوامی معیار کے نہیں ہیں
ہماری کوشش ہے کہ جلد از جلد طیاروں کی تزین وآرائش کا کام مکمل کر کے ان کو بین الاقوامی معیار کے مطابق لایا جائے۔‘
قومی ایئر لائن کے سی ای او کے بقول ادارے کے پاس اس وقت صرف 38 جہاز ہیں اور موجودہ طیاروں کی بہتری کے ساتھ نئے طیارے خریدنا بھی بہت ضروری ہے۔
’ ہم پی آئی اے کی اندورنِ ملک اور بیرونِ ملک پروازوں میں اضافہ چاہتے ہیں جس کے لیے ضروری ہے کہ نئے جہاز خریدیں جائیں۔‘
برنرڈ ہلڈنبرانڈ کے مطابق پی آئی اے کے بہت سے صارفیں خراب سروس کے باعث اب دیگر فضائی کپمنیوں کے ساتھ سفر کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
’ہم اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ ہمارے بہت سے صارفین نے غیر معیاری سروس کی وجہ سے دوسری ہوائی کمپنیوں کا رخ کر لیا ہے، لیکن ہم ان کو واپس لانے کے لیے اپنی سروس میں ہر ممکن بہتری لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
پی آئی کے سی ای او کے بقول اس سلسلے میں نئی ایئر ہوسٹسس کی بھرتی کے ساتھ موجودہ عملے کی بھی تربیت کی جائے گی۔ اس مقصد کے لیے ایک بین الاقوامی کپمنی کی خدمات بھی حاصل کر لی گئی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں برنرڈ ہلڈنبرانڈ کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے ان کے ادارے میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کی جارہی ہے اور وہ پی آئی اے کے بااختیار سی ای او ہیں۔