اسلامی بینکاری کے اثاثوں کی مالیت 2482ارب روپے ہوگئی
کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق ملک میں اسلامی بینکاری تیزی سے فروغ پارہی ہے تاہم جون 2018کے اختتام پر اسلامی بینکاری کے اثاثوں کی مالیت 2482 ارب روپے جبکہ ڈپازٹس کی مالیت 2033ارب روپے تک پہنچ گئی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے اسلامک بینکنگ بلیٹن کے مطابق اپریل سے جون کی سہ ماہی کے دوران اسلامی بینکوں کے اثاثوں میں 148ارب روپے جبکہ ڈپازٹس کی مالیت میں 117ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے اسی سہ ماہی کے دوران اسلامی بینکاری کے منافع کی مالیت 15ارب روپے رہی جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 12ارب روپے کا منافع ہو ا تھا۔
ملک میں خدمات انجام دینے والے 21اسلامی بینکوں میں پانچ مکمل اسلامی بینک اور 16روایتی بینک شامل ہیں جو اپنی علیحدہ اسلامی بینکوں کی شاخوں سے سود سے پاک بینکاری کی سہولت فراہم کررہے ہیں۔ اپریل تا جون کے عرصے کے دوران اسلامی بینکوں کی شاخوں کے نیٹ ورک میں 96نئی شاخوں کا اضافہ ہوا جس کی اہم وجہ ایم سی بینک لمیٹڈکی جانب سے 90شاخوں کو الگ کرکے ایم سی بی اسلامک بینک میں شامل کرنا ہے۔
جون 2018کے اختتام تک اسلامی بینکاری فراہم کرنے والے بینکوں کی شاخوں کی کل تعداد 2685شاخوں تک پہنچ چکی ہے جو ملک کے 111ڈسٹرکٹس میں خدمات فراہم کررہے ہیں۔ روایتی بینکوں کی 1284اسلامی بینکاری ونڈوز کے ذریعے بھی اسلامی بینکاری کی سہولت فراہم کی جارہی ہے۔
اسلامی بینکاری فراہم کرنے والی 2685شاخوں میں سے 47.6فیصد پنجاب جبکہ 29.6فیصد شاخیں سندھ میں خدمات فراہم کررہی ہیں کے پی کے میں خدمات فراہم کرنے والی شاخوں کا تناسب 11.2فیصد، بلوچستان میں 4فیصد، وفاقی کیپٹل میں 5.3فیصد ہے، آزاد جموں و کشمیر کا تناسب 1.6فیصد، گلگت بلتستان کا تناسب 0.4فیصد جبکہ فاٹا میں قائم بینکوں کا تناسب 0.3فیصد ہے۔
پاکستان میں بینکوں کے غیرفعال قرضوں کے لحاظ سے بھی اسلامی بینکوں کی کارکردگی کافی بہتر ہے ملک میں بینکنگ انڈسٹری میں پھنسے ہوئے یا غیرفعال قرضوںکا تناسب 8فیصد ہے تاہم اسلامی بینکوں میں غیرفعال قرضوں کا تناسب جون 2018تک کم ہوکر 2.7فیصد کی سطح پر آچکا ہے ایک سال کے عرصے میں اسلامی بینکاری کے غیرفعال قرضوں میں ایک فیصد کم واقع ہوئی ہے جون 2017میں غیرفعال قرضوں کا تناسب 3.7 فیصد ریکارڈ کیا گیا تھا۔