پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے لگ بھگ 15 ارب ڈالر قرض لینے کا فیصلہ کیا ہے اور آئندہ ماہ پاکستان کے دورے پر آنے والے آئی ایم ایف کے وفد سے تین سال کیلئے اس رقم کے حصول کی درخواست کی جائے گی۔
اطلاعات کے مطابق آئی ایم ایف کے وفد کے آئندہ ماہ دورہ پاکستان کے دوران قرض کے حصول پر بات کی جائے گی۔ حکومت پاکستان اپنی درخواست سامنے رکھے گا جس پر آئی ایم ایف وفد پاکستان کی مالی ضرورت کے مطابق قرض کی فراہمی کا فیصلہ کرے گا۔ آئی ایم ایف کو رقم مہیا کرنے والے ممالک کی رضامندی بھی اہم کردار ادا کرے گی۔
ذرائع وزارت خزانہ نے جیو نیوز کو بتایا کہ پاکستان کو مالی خسارہ پورا کرنے کیلئے کم از کم 6 ارب ڈالر سالانہ کی ضرورت ہے۔ مالی خسارے کی سب سے بڑی وجہ پاکستان کا 36 ارب ڈالر کا سالانہ خسارہ ہے۔ دوسری جانب بیرون ملک سے ترسیلات زر کے ذریعے سالانہ 20 ارب ڈالر ملتے ہیں۔
ذرائع کہتے ہیں کہ پاکستان کو اگلے سال میں ایک سے ڈیڑھ ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری کی توقع بھی ہے۔ کچھ باہمی معاہدات کے تحت دوست ممالک سے قرضہ ملنے کی بھی توقع ہے۔
وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق آئی ایم وفد کو پہلے سے لیا گیا قرضہ ری شیڈول کرنے کی بھی درخواست کی جا سکتی ہے۔ اگر پرانا قرضہ ری شیڈول ہو جاتا ہے تو پھر اس صورت میں 10 ارب ڈالر بھی معیشت کو سہارا دینے کیلئے کا فی ہوں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں انسٹیٹوٹ آف انٹرنیشنل فنانس نے اپنی رپورٹ میں بھی یہ دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ 15 ارب ڈالر کا پروگرام طے کرے گا۔
آئی آئی ایف کے مطابق تین سالہ پروگرام پر اس سال کے آخر تک معاہدہ ہوجائے گا اور بجٹ خسارہ کم، شرح تبادلہ میں لچک اور سخت مانیٹری پالیسی اگلے پروگرام کی شرائط ہوں گی۔
گزشتہ دنوں انڈونشیا میں وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے بھی عالمی مالیاتی فنڈ کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹین لاگارڈ سے ملاقات کی تھی جس میں باقاعدہ مالی مدد کی درخواست کی گئی تھی۔
وزیر خزانہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے ایسا پروگرام لینا چاہتے ہیں جس سے معاشی بحران پر قابو پایا جا سکے اور جس کا کمزور طبقے پر کم سے کم اثر پڑے۔