وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ پاکستان 19 واں آئی ایم ایف پروگرام لینے جارہا ہے تاہم یہ پاکستان کا آخری آئی ایم ایف پروگرام ہوگا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پاس نہ جانا پڑے، آئی ایم ایف نے آج پہلی بار ہمارے سامنے رکھا ہے کہ معیشت کی بہتری کیلئے کیا کیا کرنے کی ضرورت ہے۔
اسدعمر نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں، کچھ دنوں میں صورتحال واضح ہوجائے گی، آئی ایم ایف کے پاس جانے کے فیصلے میں تاخیر کا تاثر غلط ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اسٹیل ملز سمیت دیگر اداروں کو ری اسٹرکچرنگ کی ضرورت ہے، ہم نے ایل پی جی کے سلنڈر پر ٹیکس 30 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کردیا ہے، ہم نے صرف صاحب ثروت افراد پر ٹیکس لگایا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ 30 نومبر کے بعد پاکستان میں اسمگل کرکے لایا گیا کوئی فون کام نہیں کرسکے گا۔
خیال رہے کہ آئی ایم ایف کا وفد ان دنوں پاکستان کے دورے پر ہے اور پیکج کے حوالے سے مذاکرات کے مختلف ادوار 20 نومبر تک جاری رہیں گے۔
گزشتہ روز وفد نے وزیر خزانہ اسد عمر سے ملاقات کی تھی۔ وزارت خزانہ کے اعلامیے کے مطابق وزیر خزانہ اسد عمر نے آئی ایم ایف مشن کے سربراہ سے معیشت کے مختلف شعبوں سے متعلق ابتدائی تخمینوں پر تبادلہ خیال کیا جبکہ معیشت سے متعلق تحریک انصاف کی حکومت کے وژن پر بھی تبادلہ خیال کیا۔