گزشتہ 10 سال میں پی آئی اے کا منافع 2.5 فیصد، خرچہ 8.89 فیصد بڑھا
اسلام آباد: پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کے اکاؤنٹس کے تازہ آڈٹ رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ گزشتہ 10 برس کے دوران قومی ایئر لائن کا منافع 2.5 فیصد بڑھا جبکہ اخراجات میں 8.89 فیصد اضافہ ہوا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 2008 سے لے کر 2017 تک قومی ایئر لائن نے مقامی اور بین الاقوامی سطح پر مارکیٹ شیئرز گنوادیے جبکہ اسی عرصے کے دوران اس کے مسافروں میں بھی کمی آئی۔
سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ 2008 میں 56 لاکھ مسافروں نے پی آئی اے کی سہولت سے استفادہ کیا تھا تاہم 2016 تک یہ تعداد کم ہوکر 54 لاکھ 80 ہزار تک ہوگئی تھی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ قومی ایئر لائن کے خسارے سے متعلق کیس کی سماعت کر رہی ہے جس میں درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ گزشتہ برس کے اختتام تک قومی ایئر لائن کا خسارہ 3 سو 60 ارب روپے رہا اور اس پر 4 سو 6 ارب روپے واجب الاد ہیں جبکہ اس کے کل اثاثوں کی مالیت ایک سو 11 ارب روپے ہے۔
یاد رہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کا منصوبہ بھی حکومت کے لیے زیرِ غور تھا تاہم اقتصادی رابطہ کمیٹی نے اسے نجکاری فہرست سے نکال کر اسے چلانے کا فیصلہ کیا تھا۔
حال ہی میں آڈیٹر جنرل پاکستان کی جانب سے بھی ایک رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی تھی جس میں اس بات کا اعتراف کیا گیا تھا کہ قومی ایئر لائن کو چلانے کے لیے ادارے کو ماہر اسٹاف کی کمی کا سامنا ہے، اور اسے ایک غیر منافع بخش ادارے کی طرح چلایا جارہا ہے۔
مذکورہ رپورٹ میں سپریم کورٹ سے درخواست کی گئی تھی کہ خالی آسامیوں سے متعلق اشتہارات دینے کی اجازت دی جائے۔
تاذہ آڈٹ رپورٹ میں مثال دے کر بتایا گیا کہ ایمریٹس، قطر، اتحاد اور ترکش ایئرلائنز نے پاکستان میں ایوی ایشن کی نظر ثانی شدہ پالیسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مزید مقامات کے لیے اپنی پروازوں کو بڑھا لیا اور دلکش پیکیجز کے ذریعے پی آئی اے کے ہی مسافروں کو اپنی طرف متوجہ کرلیا۔
ٹریفک کے ایک تجریہ نگار کا ماننا ہے کہ گزشتہ کچھ سالوں کے دوران پی آئی اے مسافروں میں کمی پروازوں میں کٹوتی اور مطلوبہ کلومیٹر تک سیٹس میں کمی کی وجہ سے ہوئی ہے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق 2008 میں پی آئی اے کی آمدن 88 ارب 80 کروڑ روپے تھی جو 2.5 فیصد کے اضافے کے ساتھ 2017 میں 91 ارب 20 کروڑ روپے تک ہوگئی۔
اسی طرح قومی ایئر لائن کے اخراجات 2008 میں ایک 25 ارب روپے تھے جو 8.89 فیصد اضافے کے ساتھ 2017 میں ایک سو 36 ارب روپے ہوگئے۔