پیٹرول کی درآمد میں اضافہ، برآمدات میں کمی، تجارتی خسارہ بے قابو
کراچی: ڈالر کے مقابلے میں روپے کی گرتی ہوئی قیمت کے باعث پاکستان قرضوں کے مزید بوجھ تلے دب گیا ہے، گزشتہ تین ماہ کے دوران روپے کی قدر میں 16 روپے سے زائد کا اضافہ ہونے کے باعث پاکستان پر قرضوں کا بوجھ ساڑھے 12 فیصد تک بڑھ گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق پیٹرول کی درآمدات میں اضافے اور مجموعی برآمدات میں کمی کے باعث تجارتی خسارہ بے قابو ہوا، جبکہ قانونی ذرائع سے ترسیلات زر میں نمایاں کمی کے بعد ادائیگیوں میں تقریبا 3 ارب ڈالر کا شارٹ فال موجود ہے۔
ماہرین کے مطابق آئی ایم ایف کی شرائط کے علاوہ زرمبادلہ ذخائر بڑھانے کیلئے اوپن مارکیٹ سے ڈالر خریدنا، پاکستان میں غیر ملکی سفارت خانوں کے اخراجات، بینک ٹرانزیکشنز پر ٹیکس کے بعد ڈالر میں ٹرانزیکشنز اور سٹے بازی ڈالر چڑھنے کی بنیادی وجوہات ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق پاکستانی کرنسی کی قدر میں گزشتہ 40 سال سے مسلسل کمی واقع ہورہی ہے، اس کے نتیجے میں ہمارا تجارتی خسارہ بڑھا، درآمدات کی لاگت بڑھنے سے خام مال مہنگا ہوا جس سے صنعتوں کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا اور برآمد کنندگان کو نقصان اٹھاکر غیرملکی خریداروں سے کئے ہوئے معاہدے پورے کرنا پڑے۔ ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ ناقص معاشی حکمت عملی کے باعث معیشت کمزور ہوئی ہے، اس وقت پاکستان پر مجموعی غیر ملکی قرضے جی ڈی پی کے 65 فیصد سے تجاوز کرچکے ہیں جو نہایت الارمنگ صورتحال ہے۔