اسلام آباد: وزیر خزانہ اسد عمر نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کو بتایا کہ آئندہ وفاقی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہو ں اور پنشن میں اضافہ کیا جائے گا ،جنوری میں ضمنی بجٹ لا سکتے ہیں کیش اکانومی پر ٹیکس اور ٹیرف بڑھانے کی تجویز ہے ، کچھ شعبوں کی ترقی کیلئے ان پر ٹیکس کم بھی ہوسکتا ہے برآمدی صنعتوں کیلئے ڈیوٹیوں پر نظرثانی کی جائے گی جامع معاشی اصلاحات پر قوم کو اعتماد میں لیکر عمل درآمد کروایا جائے گا،آئی ایم ایف سے موزوں پروگرام ملنے تک قرض نہیں لیں گے ۔بدھ کو سینیٹر فاروق نائیک کی زیر صدارت کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وزیر خزانہ اسد عمر نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 2017 جیسا معاشی بحران ملکی تاریخ میں پہلے نہیں آیا، 2017 اور 2018 میں 19 ارب ڈالرز کا کرنٹ اکائونٹ خسارہ ریکارڈ کیا گیا، رواں سال 12 سے 13 ارب ڈالرز کا کرنٹ اکائونٹ خسارہ ہوگا، انہوں نے بتایا کہ حکومت نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے اقدامات کئے، سعودی عرب سے 2 ارب ڈالرز مل چکے، جنوری میں مزید ایک ارب ملیں گے، سعودیہ سے 3 فیصد سود پر قرضہ لیا گیا جبکہ وہ 270 ملین ڈالرز کا تیل ماہانہ ادھار پر دے گا، یہ تیل جنوری سے ادھار ملنا شروع ہوجائے گا،رواں سال ڈیڑھ ارب ڈالرز کا تیل ادھار پر ملے گا،یو اے ای سے امدادی پیکیج پر بات چیت چل رہی ہے ، اعلان چند روز میں ہوجائے گا، اس کے علاوہ چین سے بھی امدادی پیکیج پر بات ہورہی ہے ، چین کے کمرشل بینکوں سے فنانسنگ ملے گی۔
اسد عمر نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں جانے کی جلدی نہیں، جب تک اچھا پروگرام نہیں ملتا قرض لینے کا فیصلہ نہیں کریں گے ، آئی ایم ایف سے معاشی ریفارمز پر اختلافات ہیں، ہم نے جہاز کو لینڈ کرانا ہے کریش لینڈنگ نہیں کرانی، ٹیکس ری فنڈز کا عمل تیز کیا جا رہا ہے ، جب عوام کو اعتماد ہوگا تب معاشی اصلاحات کریں گے ، معاشی اصلاحات پر عوام کو اعتماد میں لانے کی ضرورت ہے ،اسد عمر نے بتایا کہ دسمبر 2017 میں ڈالر 105 روپے کا تھا ،آج ڈالر 138 روپے کا ہے ، دسمبر سے جولائی تک ڈالر 23 روپے مہنگا ہوا، اب روپے کی بے قدری کم ہونا شروع ہوچکی ہے ، ڈالر کی قیمت میں اضافے کی انکوائری کیلئے تیار ہوں
بریفنگ کے دوران وزیر خزانہ نے بتایا کہ ہوسکتا ہے جنوری میں منی بجٹ لائیں تاہم ابھی اس کا فیصلہ نہیں ہوا، اس حوالے سے جائزہ لیا جارہا ہے ، منی بجٹ میں ٹیکس بڑھانے کی تجویز ہے ،پاکستان کی معیشت عالمی معیشت کا مقابلہ نہیں کررہی، معیشت کوچلانے کیلئے ٹیکس کم کئے جا سکتے ہیں، ٹیکس ری فنڈز کے لئے بانڈز جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، ٹیکس ری فنڈز رواں سال کلیئر کردیں گے ،گورنر سٹیٹ بینک طارق باجوہ نے بھی کمیٹی کوبریفنگ دی۔دریں اثنا وزیر خزانہ اسد عمر نے ملاقات کیلئے آنیوالے پاکستان بزنس کونسل کے وفد سے گفتگو کے دوران کہا کہ ایکسپورٹرز کے ٹیکس ری فنڈ زجاری کئے جائیں گے ،حکومت کاروباری آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے ،گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کا تنازع حکومت اور کاروباری برادری کے مفاد میں نہیں، اس مسئلے کے حل کی تجاویز پیش کی جائیں۔