دسمبر 2018: مہنگائی میں معمولی کمی، افراط زر کی شرح 6.2 تک رہی
اسلام آباد: محکمہ شماریات نے بتایا ہے کہ دسمبر 2018 میں ملک میں افراط زر کی شرح کچھ حد تک کم ہوکر 6.2 فیصد رہی۔ کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کی بنیاد پر افراط زر میں نومبر 2018 میں بھی کمی دیکھی گئی تھی اور یہ 6.5 فیصد تک رہی تھی، جو اکتوبر 2018 میں 4 سال کی بلند ترین سطح 6.78 فیصد کو چھونے کے بعد کم ہوئی تھی۔
افراط زر میں معمولی کمی کے باعث مخصوص اشیائے خورونوش کی اوسطاً قیمت میں اضافہ دیکھا گیا لیکن ساتھ ہی بڑے شہری مراکز میں تازہ سبزیوں کی قیمتوں میں واضح کمی اور تازہ پھلوں میں توقع سے زیادہ کمی ہوئی۔
خیال رہے کہ افراط زر میں اضافے، روپے کی قدر میں کمی اور گزشتہ 2 سالوں میں عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر اسٹیٹ بینک کی جانب سے سخت مانیٹری پالیسی سامنے آئی تھی۔
30 نومبر 2018 کو اسٹیٹ بینک کی جانب سے کلیدی شرح 150 پوائنٹس اضافے کے بعد 10فیصد تک لایا گیا تھا جس کے بعد پالیسی ریٹ 6 سال کی بلند ترین سطح پر آگئی تھی۔
اس کے ساتھ ساتھ اسٹیٹ بینک نے جنوری 2018 سے شرح سود کو بھی 4.25 فیصد تک بڑھا دیا تھا۔
دسمبر 2018 میں سالانہ بنیاد پر غذائی اشیا کی مہنگائی میں 0.9 فیصد اضافہ ہوا لیکن ماہانہ بنیاد پر 1.4 فیصد کمی ہوئی، اسی طرح خراب نہ ہونے والی غذائی اشیاء میں 0.33 فیصد اضافہ ہوا جبکہ خراب ہونے والی اشیاء کی قیمت میں 13.78 فیصد کمی ہوئی۔
گزشتہ ماہ جن غذائی اشیا کی قیمتوں میں زیادہ اضافہ ہوا ان میں شہد کی قیمت میں 5.6 فیصد، دال مونگ 4.06 فیصد، چنے کی دال 2.96 فیصد، دال ماش 2.55 فیصد، دال مسور 2.29 فیصد، کھانے پکانے کا تیل 1.92 فیصد اور خشک میوہ جات 1.74 فیصد اضافہ ہوا۔
تاہم تازہ سبزیوں کی قیمت میں 21.78 فیصد، ٹماٹر میں 21.14 فیصد، آلو 20.23 فیصد، پیاز 13.23 فیصد، چکن 6.8 فیصد، تازہ پھلوں میں 1.83 فیصد اور انڈوں میں 1.31 فیصد کمی ہوئی۔
دوسری جانب غذائی اشیا کے علاوہ مہنگائی میں سالانہ 9.8 فیصد جبکہ ماہانہ بنیاد پر 0.2 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
غیر غذائی اشیا میں ذاتی سامان کی قیمت میں 2.69 فیصد، گاڑیوں کے سامان میں 2.4 فیصد، سلے سلائے اونی کپڑوں کی قیمت میں 2.07 فیصد، کپڑے دھونے کا صابن اور ڈیٹرجنٹ 1.44 فیصد، پلاسٹک مصنوعات میں 1.41 فیصد، گھریلو نوکر میں 1.18 فیصد اور میکینل سروسز میں 1.17 فیصد اضافہ ہوا۔
اسی طرح ٹرانسپورٹ سروسز کی قیمت میں 1.57 فیصد، مٹی کے تیل میں 1.01 فیصد اور موٹر فیول میں 0.67 فیصد کمی ہوئی۔
تاہم غیر غذائی اشیا کی قیمتوں میں دباؤ بھی برقرار رہا اور شعبہ تعلیم میں 10.37 فیصد اضافہ ہوا، اس کے علاوہ کپڑے اور جوتوں کی قیمت میں 7.73 فیصد اور ہاؤسنگ، پانی، بجلی، گیس اور دیگر ایندھن میں 9.08 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔