چین پاکستان کو مزید ڈھائی ارب ڈالر قرض دے گا
اسلام آباد: چین نے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا دینے کے لیے مزید 2 ارب 50 کروڑ ڈالر قرضہ دینے پر اتفاق کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے 4 ارب ڈالر ملنے کے باوجود پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر دو ماہ کی ملکی درآمدات کی ضروریات پوری کرنے کے لیے بھی ناکافی ہیں اس لیے اب چین نے پاکستان کو مزید ڈھائی ارب ڈالر قرض دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ چینی قرضے کی یہ رقم براہ راست اسٹیٹ بینک میں جمع کروائی جائے گی، یہ قرضہ ملنے کے بعد چین سے پاکستان کو ایک سال میں ملنے والی امداد ساڑھے 4 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ چین اس سے قبل بھی پاکستان کو 2 ارب ڈالر قرضہ دے چکا ہے یوں چین پاکستان کو اقتصادی بحران سے نکالنے اور دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلیے امداد دینے والا سب سے بڑا ملک بن کر سامنے آیا ہے۔
ایک اعلیٰ سرکاری افسر نے ’’ایکسپریس ٹریبیون‘‘ کو بتایا کہ دوست ملکوں سے ملنے والی یہ رقم حکومت کی ان کوششوں کا حصہ ہے جو وہ ملک کو اقتصادی بحران سے نکالنے کیلیے کر رہی ہے، حکومت کی طرف سے ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کیلیے جو کوششیں کی جارہی ہیں ان کے اثرات سامنے آنے تک دوست ملکوں سے ملنے والی امداد بہت بڑا سہارا ہے۔ افسر کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے زرمبادلہ کے ذخائر کم ہونے پر ملکی قرضوں کا انتظام کرنے کیلیے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین کے دورے کیے، دوست ملکوں نے ساڑھے 14 ارب ڈالر دینے کے وعدے کیے جس سے بیرونی ادائیگیوں کا انتظام ہوسکا، سعودی عرب نے 6 ارب ڈالر کا پیکیج دیا جس میں 3.18 فیصد شرح سود پر 3 ارب کا مختصر دورانیے کا قرضہ بھی شامل تھا۔
قبل ازیں گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کہہ چکے ہیں کہ 3 ارب ڈالر اُدھار تیل کے معاہدے پر 16 فروری کو سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورے کے دوران دستخط ہوں گے، متحدہ عرب امارات نے بھی تین فیصد شرح سود پر تین ارب ڈالر دینے پر اتفاق کیا تھا جس میں سے ایک ارب ڈالر پاکستان کو مل چکے ہیں جبکہ 3 ارب 20 کروڑ ڈالر کا اُدھار تیل بھی پاکستان کو ملے گا۔ پاکستان نے ان قرضوں کا انتظام 3 سال کیلیے کیا ہے تاہم اگر پاکستان ان قرضوں کی ادائیگی میں مشکل محسوس کرتا ہے تو ان کی واپسی کی مدت میں توسیع کی جاسکتی ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے جمعرات کو بتایا تھا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے چار ارب ڈالر ملنے کے باوجود اسٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر 8.12 ارب ڈالر ہیں جو صرف سات ہفتوں کی درآمدی ضروریات پوری کر سکتے ہیں۔ یہ ذخائر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے طے کردہ معیار سے کم ہیں۔ ان حالات میں ورلڈ بینک اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک بجٹ فنانسنگ کیلیے قرضے نہیں دیتے۔ گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ چھ ماہ کا جاری خسارہ آٹھ ارب ڈالر ہے جو بہت زیادہ ہے، موجودہ مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران مجموعی بیرونی قرضوں کی آمد بھی بہت کم رہی ہے جو جولائی سے دسمبر تک صرف 2.2 ارب ڈالر تھی۔
وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ انھوں نے بیرونی فنانسنگ کی ضروریات پوری کرنے کیلیے دو قسم کے مزید اقدامات کی بھی اجازت دیدی ہے، وزارت خزانہ کے مطابق جون سے قبل سکوک بانڈز بھی جاری کیے جاسکتے ہیں، پی ٹی آئی حکومت اس مالی بحران کی ذمہ دار نون لیگ کی سابقہ حکومت کو قرار دیتی ہے جس کے نتیجے میں روپے کی قدر میں 15 فیصد تک کمی ہوچکی ہے لیکن اس کے باوجود ملکی برآمدات میں کوئی خاطر خواہ اضافہ نظر نہیں آرہا۔ ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک ایکسچینج ریٹ میں نرمی کا بھی منصوبہ بنا رہے ہیں۔