تجارت

قیمتوں میں بہتری لانے کے اقدامات

انھوں نے کہا کہ ان مذاکرات میں تیل کی پیدوار میں کمی یا اسے موجودہ سطح پر منجمد کرنے پر غور کیا جائے گا۔

نورالدین بوتیفا نے کہا ہے کہ ان مذاکرات میں ہم خالی ہاتھ واپس نہیں آئیں گے۔

2014 کے وسط تک عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں 100 ڈالر فی بیرل سے زیادہ تھیں تاہم بعد میں تیزی سے گراوٹ آئی اور ایک موقع پر قیمتیں 30 ڈالر فی بیرل سے بھی نیچے گر گئیں۔

اوپیک تنظیم کے 14 ارکان دنیا کی تیل کی ضروریات کا ایک تہائی مہیا کرتے ہیں اور یہ ممالک تاحال تیل کی پیدوار میں کمی لانے کے کسی سمجھوتے پر نہیں پہنچ سکے ہیں۔

نورالدین بوتیفا کے مطابق اوپیک ممالک میں سے سعودی عرب پہلے پیداوار میں کمی کا مخالف تھا تاہم اب وہ بھی پیدوار میں کمی کے فیصلے پر رضامندی ظاہر کر سکتا ہے۔

انھوں نے کہا ہے کہ اگرچہ بدھ کو ہونے والی ملاقات غیر رسمی ہے لیکن اس امکان کو رد بھی نہیں کیا جا سکتا ہے کہ یہ مذاکرات رسمی شکل اختیار کر جائیں۔

’اس میں یا تو ہم ایک سمجھوتے پر پہنچ جائیں گے، جو اچھا ہو گا، اور یا تو ہم سمجھوتے کے نکات پر متفق ہو جائیں گے اور یہ بھی اچھا ہو گا۔ ہر رکن ملک قیمتوں میں استحکام لانے پر رضامند ہے۔ اس میں ایک ایسا طریقہ تلاش کرنا باقی ہے جس پر سب مطمئن ہوں۔ اس میں بہترین حل پیداوار کو منجمد کرنا ہے۔‘

خیال رہے کہ اقتصادی تھنک ٹینک گولڈمین سیکس نے کہا تھا کہ سنہ 2016 کے اختتام پر خام تیل 50 ڈالر فی بیرل تک پہنچ جائے گا جب کہ سنہ 2017 میں تیل کی قیمت 60 ڈالر فی بیرل تک ہو گی۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close