تجارت

کرنسی نوٹوں کی تبدیلی‘ بھارت غذائی بحران کا شکار

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ملک میں کالے دھن کی کثیر تعداد میں موجود گی کا سدباب کرنے کے لیے گزشتہ دنوں ایک انوکھا فیصلے کے تحت 500 اور 1000 کے نوٹ تبدیل کردیے اور عوام کو دسمبر 2016 تک ان نوٹوں کو تبدیل کرانے کا کہا۔

ڈیڑھ ارب کے للگ بھگ آبادی والے ملک بھارت میں معیشت کا زیادہ تر حصہ ’کیش‘ پر مبنی ہے اور 500 اور 1000 روپے مالیت کے نوٹ ملک کی مجموعی معیشت میں 80 فیصد کے قریب کردار ادا کرتے ہیں۔

پرانے کرنسی نوٹوں پر پابندی اور محدود مدت میں ان کو تبدیل کرانے کا حکم صادر ہوتے ہی بھارتی بینکوں کے باہر طویل قطاریں لگ گئیں اور عوام اپنے سارے کام چھوڑ کر اس امر میں مشغول ہوگئے۔

تاہم یہ کام اتنا آسان نہ نکلا جتنا مودی حکومت نے سمجھ رکھا تھا‘ بینک بروقت نوٹوں کی ترسیل کو ممکن نہیں بنا سکے ۔ دوسری جانب اے ٹی ایم مشینوں کی کثیر تعداد بھی نئے نوٹوں سے خالی عوام کو منہ چڑاتی رہی۔ ایک اندازے کے مطابق جمعے کی شبن سوا دولاکھ سے زائد اے ٹی ایم مشینیں کرنسی نہ ہونے کے سبب بند کردی گئیں۔

دوسری جانب اس نادر موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے منافع خور بھی میدان میں آگئے اور پرانے نوٹوں کی صورت میں دکانداروں نے 10گنا قیمت وصول کرنا شروع کردی جس کے سبب بھارتی مارکیٹوں میں اشیائے ضرورت کا بحران پیدا ہوگیا ہے۔

آزاد پور سبزی اور فروٹ منڈی کے صدر کا کہنا ہے کہ ’’جب تک یہ صورتحال معمول پر نہیں آتی ‘ ہمیں شاید مارکیٹیں بند کرنا پڑیں‘‘۔

دوسری جانب دہلی کی سبزی منڈی کے بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ ’’اب پرانے نوٹوں میں خرید و فروخت ممکن نہیں اور حکومت نئے نوٹ مطلوبہ مقدار میں فرا ہم نہیں کرپارہی جس کے سبب ہم مارکیٹیں بند کرنے کا سوچ رہے ہیں‘‘۔

مقامی ذرائع کے مطابق شمالی ہندوستان میں صورتحال تشویش ناک ہے آگرہ میں بنیادی اشیائے ضرورت کی قلت شدید تر ہوگئی ہے۔

اس ساری صورتحال سے نالاں عوام ایک جانب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے جو کہ عوام کو سال کے آخرتک صبر کا مشورہ دے کر خود جاپان یاترا کو جاچکے ہیں جبکہ مشتعل عوام کی جانب سے بینکوں کو تختہ مشق بنانے کے واقعات بھی انتہائی تیزی سے رپورٹ ہورہے ہیں جس سے کسی نئے بحران کے پیدا ہونے کا بھی اندیشہ ہے۔

بھارتی وزیراعظ نریندر مودی نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس سال کے اختتام تک صبر کرلیں بصورت دیگر وہ ہر سزا بھگتنے کے لیے تیار ہیں‘ تاہم بھارتی وزیر اعظم نے اپنے عوام کو یہ نہیں بتایا کہ سال کے آخر یعنی 45 دنوں تک عوام اپنا روز مرہ کا کچن آخر کس طر ح چلائیں اور اس ساری صورتحال میں عوام کو جو نقصان ہورہا ہے اس کا ازالہ کس طرح ممکن بنایا جائے گا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close