عالمی مارکیٹ میں جمعے کو تیل کی قیمتوں میں تین فیصد اضافہ ہوا ہے۔
تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک پلس کی جانب سے خام تیل کی پیدوار میں کٹوتی جاری رکھنے کے فیصلے کے بعد عالمی مارکیٹ میں جمعے کو تیل کی قیمتوں میں تین فیصد اضافہ ہوا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اوپیک پلس کی جانب سے اپریل میں تیل کی پیداوار نہ بڑھانے کے فیصلے کے بعد عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت گذشتہ ایک سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
برینٹ خام تیل (فیوچر) کی قیمت 2.23 ڈالر فی بیرل یا 3 فیصد اضافے سے 68.97 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی۔ یہ قیمت اپریل 2019 کے بعد کی بلند ترین سطح ہے۔
امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیت کی قیمت دو ڈالر فی بیر یا 3.1 فیصد اضافے کے بعد 65.83 ڈالر ہوگئی۔
خیال رہے برینٹ اور ویسٹ ٹیکساس کی قیمتوں میں جمعرات کو اس وقت 4 فیصد تک اضافہ وہا جب اوپیک پلس نے پیداوار میں کٹوتی کے فیصلے کو اپریل تک بڑھانے کا اعلان کیا۔
امریکی تجزیہ کار گیووانی سٹیوانو کا کہنا تھا کہ اوپیک پلس نے محتاط طرز عمل کا مظاہرہ کیا اور فیصلہ کیا کہ اپریل میں پیداوار میں صرف ایک لاکھ 50 ہزار بیرل کا اضافہ کیا جائے گا۔
سرمایہ کاروں کو سعودی عرب کی جانب سے رضاکارانہ طور پر پیداوار میں 10 لاکھ بیرل کٹوتی کو اپریل تک بڑھانے کے فیصلے پر حیرت ہوئی کیونکہ گزشتہ دو مہینوں سے تیل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
سعودی عرب کے فیصلے کے بعد گولڈمین ساش نے برینڈ کروڈ کی دوسرے سہ ماہی کے لیے قیمت کی پیش گوئی 5 ڈالر سے بڑھا کر 7 ڈالر فی بیرل کر دی اور تیسرے سہ ماہی میں 80 ڈالر فی بیرل کی پیش گوئی کر دی۔
یو بی ایس نے برینٹ کروڈ کی دوسری سہ ماہی کے لیے قیمت کی پیش گوئی 75 ڈالر فی بیرل کر دی۔