سب سے زیادہ ترقی ٹیکسٹائل،فوڈ،مشروبات اورآٹوموبائل کے شعبوں میں ہوئی
اکنامک سروے آف پاکستان کی روپورٹ جوجمعرات کو جاری کی گئی کے مطابق 2007ء کے بعد کسی بھی سال میں یہ سب سے بلند شرح ہے۔مئی کے آخری ہفتے تک سال 2020-21ء کی یہ شرح 9.29 فیصد تھی۔گزشتہ سال اس کا ہدف منفی2.5 فیصد مقررکیا گیا تھا
اکنامک سروے رپورٹ کے مطابق حکومت کی طرف سے کورونا سے نمٹنے کیلئے کیے گئے بروقت اقدامات جیسا کہ کاروبارکووقت سے پہلے کھولنا،سمارٹ لاک ڈاؤن، برآمدی صنعتوں کو ریلیف کی فراہمی ،تعمیرات اور صنعت کے شعبوں کی دی جانے والی مراعات شامل ہیں کے سبب بڑی صنعتوں کی پیداوار اندازوں سے بڑھ گئی۔
پورے ملک میں ویکسی نیشن کی کامیاب مہم نے وائرس کے حوالے سے بے یقینی کوختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور کاروباری برادری کو اس سے بھی سکون کا سانس نصیب ہوا۔اس کے علاوہ مربوط مالیاتی پالیسیوں نے بھی اس ضمن میں مدد دی ۔بڑی صنعتوں کی پیداوار میں اضافے سے باقی مینوفیکچرنک سیکٹر کو بھی سنبھلنے کا موقع مل گیا۔
پاکستان میں مینوفیکچرنگ سیکٹر ملک کی مجموعی جی ڈی پی کا 12.79 فیصد ہے اورملک کی 16.1فیصد لیبرفورس اس شعبے سے منسلک ہے۔ لارج سکیل مینوفیکچرنگ سیکٹرکا معیشت میں حصہ 76.1 فیصد ہے اور یہ جی ڈی پی کا 9.73 فیصد ہے۔
چھوٹے پیمانے کی صنعتوں کا معیشت میں حصہ 16.6اورجی ڈی پی میں 2.12 فیصد ہے۔بڑے پیمانے کی صنعتوں میں ٹیکسٹائل سب سے آگے ہے جس کا اس سیکٹرکے مجموعی حجم میں حصہ 20.91فیصد ہے۔رواں مالی سال کے دوران اس سیکٹر کی شرح نمو5.9 فیصد رہی ہے جو گزشتہ سال کے اسی عرصہ میں منفی 2.58 تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پانی کا بحران پاکستانی معیشت کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے: ورلڈ اکنامک فورم
گارمنٹس سیکٹر کیلئے کورونا کی وبا نعمت ثابت ہوئی ،اسے یورپ اور امریکہ کی مارکیٹوں سے بڑے پیمانے پر آرڈر ملے۔فوڈ ،بیوریج، تمباکوکے سیکٹرزکا پیداورکے مجموعی حجم میں حصہ 12.37فیصد رہا ۔رواں سال ان شعبوں کی شرح نمو11.73فیصد رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصہ کے دوران 1.69منفی تھی۔چینی ،سگریٹ اور گندم ملنگ کے شعبہ نے بھی خاطرخواہ ترقی کی ۔کوک اور پٹرولیم کے شعبہ میں 12.71 فیصد نمو دیکھی گئی۔
آٹو موبائل کی شرح نمو میں 23.38 فیصد اضافہ ہوا جو گزشتہ سال 37.66 فیصد منفی تھا۔اس کا سبب شرح سود میں کمی، زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں استحکام اور ان شعبوں میں بھاری سرمایہ کاری تھی جس کا ا ن شعبوں پر مثبت اثر پڑا۔آئرن اور سٹیل کی پیداوارمیں جولائی سے مارچ تک 1.66 فیصد اضافہ ہوا۔
گزشتہ سال کے اسی عرصہ میں ان کی پیداوارمیں 7.96 فیصد کمی دیکھی گئی تھی۔ کھاد کی پیداوارمیں 5.69 فیصد اضافہ ہوا جو گزشتہ سال کے اسی عرصہ کے دوران5.81 فیصد تھا۔