شام پر امریکی حملہ: ایشیائی مارکیٹ مندی کا شکار
امریکا کی جانب سے شام کے ایئربیس پر حملے کی اطلاعات کے بعد ایشیائی اسٹاک مارکیٹیں مندی کا شکار ہوگئیں جبکہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں یک دم اضافہ ہوگیا۔ امریکی عہدیداروں کی جانب سے روس اور ایران کی حمایت یافتہ بشارالاسد کی حکومت کے خلاف حملوں کے دعویٰ کے بعد مارکیٹ میں افراتفری کی صورت حال پیدا ہوئی اور ڈالر کی قیمت گرگئی جبکہ سونے کی قیمت میں اضافہ ہوا۔
خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق جاپان سے باہر ایم ایس سی آئی کے ایشیا پیسیفک حصص کا انڈیکس اعشاریہ 5 فی صد گر گیا۔
واضح رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے باغیوں کے علاقے میں مہلک گیس کے مبینہ حملے کے بعد شامی صدر بشارالاسد کے زیر کنٹرول ایئربیس پر حملہ کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔
رواں سال جنوری میں صدارت کا عہدہ سنبھالنے والے ٹرمپ کو اپنی خارجہ پالیسی ترتیب دینے میں سخت مشکلات کا سامنا ہے تاہم انھوں نے شام کے خلاف حملے کا مشکل فیصلہ کرلیا۔
سرمایہ کاروں کو امریکی صدر ٹرمپ اور چین کے صدر شی جن پنگ کے درمیان ملاقات سے کافی توقعات تھیں تاہم اس وقت مارکیٹ میں صورت حال مختلف ہے۔
ایشیائی مارکیٹوں میں سنگاپور اسٹاک ایکسچنچ پر سب سے زیادہ اثرات مرتب ہوئے جہاں چار سیشن کے دوران ایک فی صد خسارہ ہوا۔
انڈونیشیا کی مارکیٹ 6 فی صد تک گر گئی جہاں ٹیلی کام کے شعبے میں سب سے زیادہ 1.2 فی صد کا نقصان ہوا۔
خطے کی 45 اسٹاک مارکیٹوں میں اعشاریہ 9 تک کی گراوٹ دیکھنے میں آئی، جہاں تھائی لینڈ کی اسٹاک مارکیٹ اعشاریہ 2 فی صد گر گئی تاہم ویتنام اور ملائیشیا کی مارکیٹ کا توازن برقرار ہے۔
فلپائن کی مارکیٹ میں حیران کن طور پر اضافہ دیکھا گیا جہاں پانچ میں سے چوتھے سیشن تک 1.3 فی صد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
دوسری جانب تیل اور سونے کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ ڈالر کے مقابلے میں جاپانی ین کی قدر میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
شام کے خلاف حملے سے قبل ڈالر کی قدر ین کے مقابلے میں 110.95 سے 110.50 تھی لیکن بعد میں یہ 110.14 تک جاپہنچی۔
دوسری جانب تیل کی قیمت ماہ کی بلند ترین سطح 55.78 ڈالر فی بیرل تک جاپہنچی ہے۔