بیلجیم کے وفاقی ملازمین ٹک ٹاک استعمال نہیں کر سکتیں گے ، وزیراعظم
ڈیٹا چوری ہونے کے خدشات کے پیش نظر امریکہ اور کینیڈا کے بعد بیلجیم نے بھی سرکاری ملازمین کے ٹک ٹاک استتعمال کرنے پر پابندی لگا دی۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم الیگزینڈر ڈی کرو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بیلجیم کی وفاقی حکومت کے ملازمین کو اب اپنے کام کے فونز پر چینی ملکیت والی ویڈیو ایپ ٹک ٹاک استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
ان کا کہنا تھا بیلجیم کی قومی سلامتی کونسل نے ”ٹک ٹاک“ کے ذریعے جمع کیے گئے ڈیٹا کی بڑی مقدارسے منسلک خطرات سے خبردار کیا تھا۔ ٹاک چینی کمپنی ”ByteDance“ کی ملکیت ہے اورحقیقت یہ ہے کہ کمپنی چینی انٹیلی جنس سروسزکے ساتھ تعاون کرنے کی پابند ہے۔
الیگزینڈر ڈی کرو نے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے فراہم کردہ فونز پر ٹک ٹاک کے استعمال کو روکنے کے لئے یہ سمجھ میں آتا ہے،ہماری معلومات کی حفاظت ترجیح ہونی چاہیے۔
دوسری جانب ٹک ٹاک کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ اسے اس فیصلے سے مایوسی ہوئی ہے، جبکہ یہ بنیادی طور پر غلط معلومات پر مبنی ہے۔
کمپنی کا کہنا تھا وہ امریکا اور سنگاپور میں صارف کا ڈیٹا اسٹور کرتی ہے اور یورپ میں ڈیٹا سینٹرز بنا رہی ہے،چینی حکومت دیگر خود مختار ریاستوں کو اپنی سرزمین پر ذخیرہ شدہ ڈیٹا شیئر کرنے پر مجبور نہیں کر سکتی۔
یاد رہے کہ فروری2023 میں یورپی کمیشن اور یورپی پارلیمنٹ نے کمپنی کے بارے میں بڑھتے ہوئے خدشات اور چینی حکومت کی جانب سے صارف کا ڈیٹا اکٹھا کرنے یا اپنے مفادات کو آگے بڑھانے کے امکان کی وجہ سے ملازمین کے فونز پر ٹک ٹاک کے استعمال پر پابندی لگا دی تھی۔ بیجنگ نے بارہا ایسے کسی بھی ارادے کی تردید کی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے پہلےکینیڈا اور امریکا نے بھی تمام سرکاری فونز اور ڈیوائسز پر ”ٹک ٹاک“ ایپلی کیشن پر پابندی لگا دی ہے۔