البرٹا کے جنگلات میں آگ کی وجہ: ال نینیو اور عالمی تپش
ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ البرٹا کے جنگلوں میں تباہ کن آگ لگنے کی وجہ موسمیاتی مظہر ال نینیو اور جاری موسمیاتی تبدیلیاں ہو سکتی ہیں۔
موسمی حالات کی وجہ سے معمول سے بہت زیادہ خشکی ہوگئی ہے جس کے نتیجے میں صوبے میں آگ لگنے کے واقعات میں کافی اضافہ ہوا ہے۔
کینیڈا کے صوبے البرٹا کے جنگلات میں رواں سال 330 مرتبہ آگ بھڑک چکی ہے جو حالیہ سالانہ اوسط سے دگنی ہے۔
تحقیقات کے مطابق سنہ 1979 کے بعد سے گلوبل وارمنگ کی وجہ سے جنگلات میں آگ کا دورانیہ طویل ہوتا گیا ہے۔
گذشتہ سال البرٹا اور مغربی کینیڈا کے بیشتر علاقوں کو شدید خشک سالی کا سامنا رہا ہے۔ جس کے باعث کسانوں پر اتنا برا اثر پڑا کہ ہنگامی حالت نافذ کرنی پڑی۔
موسم سرما کے دوران موسم انتہائی خشک رہا اور بعد میں کینیڈا کے مغربی حصے میں ال نینیو کے اثرات محسوس کیے گئے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے موجودہ ال نینیو اب تک کا سب سے شدید رہا ہے جسے دنیا بھر میں محسوس کیا گیا اور نتیجتاً انڈیا میں مون سون کی بارشوں میں کمی آئی اور افریقہ کے کئی حصوں میں خشک سالی دیکھی گئی۔
بعض تحقیق کاروں کے خیال میں البرٹا کے جنگلات میں لگنے والی آگ کی وجہ صرف ال نینیو ہی نہیں تھی۔
ان کےک مطابق عالمی سطح پر درجہ حرارت میں اضافہ بھی اس کی ایک وجہ ہے۔ رواں سال کے ابتدائی چار مہینوں میں درجہ حرارت میں ایک ڈگری سینی گریڈ کا اضافہ ہوا۔
کینیڈا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق گلوبل وارمنگ کی وجہ سے ملک بھر میں’شدید آگ لگنے کے واقعات میں اضافہ ہوگا‘۔
’یونیورسٹی آف البرٹا‘ سے ڈاکٹر مائیک فلینیگن جو اس تحقیق کے مصنف ہیں کو یقین ہے کے فورٹ مرے میں لگنے والی آگ کی ایک وجہ موسمیاتی تبدیلی ہے۔
بعض تحقیقات میں عالمی تپش اور جنگلوں میں آگ لگنے کے براہ راست تعلق کو اجاگر کیا ہے۔ البتہ قدرتی آفات کے اسباب کو سمجھنے کی تحقیق میں شہروں میں بڑھتی آبادی کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
سنہ 1997 میں آنے والے ال نینیو سے قبل فورٹ مک مرے کی آبادی صرف 30 ہزار تھی اور گذشتہ مردم شماری کے مطابق اب آبادی 60 ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔
بڑھتی آبادی کا مطلب صرف متاثرین کی تعداد میں اضافہ نہیں بلکہ آگ لگنے کے واقعات میں بھی اضافہ ہے۔