شفاف اور دھندلا ہوجانے والے نینو شیشہ
پٹس برگ: امریکی ماہرین نے ایک ایسا نینو شیشہ بنایا ہے جو صرف نمی یا پانی ڈالنے کی صورت میں شفاف سے دھندلا ہوسکتا ہے اور اسے ان گنت کاموں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ماہرین نے اس شیشے کو ’’نینوگراس اسمارٹ گلاس‘‘ کا نام دیا ہے جس کےلیے بجلی کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی اور یہ نئے قسم کا شیشہ پانی متعارف کرانے پر سیکنڈوں میں شفاف سے دھندلا یا غیر شفاف سے بالکل صاف ہوجاتا ہے۔
اس سے قبل ایسے اسمارٹ شیشوں میں برقیرے یا الیکٹروڈز لگائے جاتے تھے یا پھر انہیں کسی الیکٹروکیمیکل ری ایکشن سے گزارا جاتا تھا۔ دوسری صورت میں ان پر سلور نینوتار لگائے جاتے تھے جو بہت مہنگے اور نازک ہوتے تھے۔ تاہم اب یونیورسٹی آف پٹس برگ کے ماہرین نے اسے مزید سادہ بنادیا ہے جس میں گھاس کی پتیوں کے کناروں کی شکل کے نینو ساختیں تیار کی گئی ہیں۔ اسی مناسبت سے ماہرین نے نینوگھاس (گراس) کا نام دیا ہے۔ اس میں سے گزرنے والی روشنی بکھر جاتی ہے اور شیشہ دھندلا دکھائی دینے لگتا ہے۔
ابتدائی تجربات کے دوران ماہرین نے نینو گھاس کی اونچائی ساڑھے چار مائیکرون رکھی تو اس میں گزرنے والی پیلی روشنی 96 فیصد تک دھندلا گئی۔ اس کے بعد شیشے کی شفاف اور دھندلی ہونے والی کیفیت کا بار بار مشاہدہ کیا گیا۔ پھر ایک تجربے میں اتفاقی طور پر دریافت ہوا کہ جب اس پر پانی ڈالا جائے تو یہ فوراً شفاف ہوجاتا ہے یعنی جب پانی انتہائی چھوٹے نینو اسٹرکچرز میں جاتا ہے تو شیشہ ایک بنیادی پرت یا سبسٹریٹ کا کام کرتا ہے چونکہ پانی کا انعطافی اشاریہ (ریفریکٹیو انڈیکس) شیشے جیسا ہوتا ہے تو وہ شفاف ہوجاتا ہے، جیسے ہی پانی ہٹایا جاتا ہے تو شیشہ دوبارہ دھندلا ہوجاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق نینوگراس کا شیشہ روشنی کی زیادہ سے زیادہ مقدار کو باہرنکالنے میں مدد کرتے ہوئے بہترین ایل ای ڈی بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اس سے اسمارٹ کھڑکیاں بنائی جاسکتی ہیں جو ازخود دھندلی اور شفاف ہوسکتی ہیں، بس اس کی شفافیت کو آن یا آف کرنے کے لیے صرف پانی درکار ہوتا ہے اور یہ عمل سیکنڈوں میں ہوجاتا ہے۔ اس کے علاوہ خلائی جہازوں میں بہتر سولر سیلز کی تیاری میں بھی یہ ایجاد اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔