دنیا کے سب سے بڑے طیارے نے آزمائش کا دوسرا مرحلہ طے کرلیا
کیلیفورنیا: دنیا کے سب سے بڑے اور طاقتور ہوائی جہاز نے اپنی آزمائش کا ایک اور مرحلہ کامیابی سے طے کرلیا ہے۔ یہ کوئی مسافر طیارہ نہیں بلکہ اسے انتہائی بلند پرواز کےلیے تیار کیا گیا ہے۔ اس کے اوپرراکٹ رکھ کر اسے فضا میں لانچ کیا جائے گا جہاں سے راکٹ سیٹلائٹ اور دیگر سامان کو خلا میں لے کر جاسکے گا۔ اس طرح راکٹ کے ایندھن اور لاگت میں کمی آئے گی کیونکہ زمین سے راکٹ کی پرواز میں بہت ایندھن درکار ہوتا ہے اور اس پر اخراجات بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ لیکن اسٹریٹولانچ سسٹمز کا تیارکردہ یہ ہوائی جہاز اپنی پیٹھ پر راکٹ سوار کرکے اسے بالائی فضا (اسٹریٹو اسفیئر) کے قریب لے جائے گا جہاں سے راکٹ داغنا آسان ہوگا. اس طیارے کے دو فیوزلاج یعنی مرکزی ڈھانچے ہیں۔ اس طیارے کا تمام تر پروپلشن سسٹم ناسا نے ٹیسٹ کیا ہے۔ اب پہلی مرتبہ اسٹریٹولانچ کو کیلیفورنیا کے موحاوی ریگستان میں ہلکی رفتار سے چلایا گیا ہے جسے ٹیکسی کا عمل کہتے ہیں۔ اپنے بازوؤں کے گھیر کے لحاظ سے یہ دنیا کا سب سے بڑا ہوائی جہاز ہے جس میں پریٹ اینڈ وٹنی کمپنی کے 6 عدد ٹربوفین انجن نصب ہیں۔ آزمائشی طور پر ان 6 انجنوں کو بھی کھولا گیا ہے۔ ٹیکسی کے عمل میں طیارے کے دوڑنے، مڑنے اور بریک لگانے کا سارا عمل ٹیسٹ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ماہرین نے طیارے کے تمام تر نظام کا بھی جائزہ لیا ہے اور آزمائشی طور پر پورا طیارہ اچھی طرح کام کررہا تھا۔ اس سے قبل ستمبر میں بھی اسٹریٹولانچ کے چھ انجن چلائے گئے تھے۔ اگلے مرحلے اس کا کمیونی کیشن سسٹم ٹیسٹ کیا جائے گا جس میں مرکزی کنٹرول روم سے جہاز کے تمام رابطے چیک کیے جائیں گے۔