ایچ پی کے سستے تھری ڈی پرنٹرز متعارف
ایچ پی نے دو نئے تیز رفتار تھری ڈی پرنٹرز متعارف کروائے ہیں جو نہ صرف اس کی حریف کمپنیوں کے پرنٹروں سے دس گنا تیز کام کرتے ہیں بلکہ ان کا استعمال بھی ان سے سستا ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ ان پرنٹرز میں استعمال کی گئی ملٹی جیٹ فیوژن ٹیکنالوجی کے باعث یہ مشینیں بہترین کوالٹی کی چیزیں تیار کرسکتی ہیں۔
ایک ماہر کا کہنا ہے کہ اس مشین میں انقلابی ایجاد ہونے کی صلاحیت موجود ہے۔
لیکن اس وقت ایچ پی کی مشینیں صرف ایک رنگ اور مواد میں ہی پرنٹ کرتی ہیں جس کی وجہ سے اس کی کشش محدود ہے۔
کمپنی کو امید ہے کہ وہ تھری ڈی پرنٹنگ کی صنعت میں سٹریٹیسس اور تھری ڈی سسٹم نامی کمپنیوں کو مقابلہ دے گی۔
ٹیکنالوجی کے ماہر جو کیمپٹن کا کہنا تھا ’ایچ پی کے پرنٹرز کم وقت اور قیمت میں اعلیٰ معیار کے پرزے بنا سکتے ہیں جس کی وجہ سے اس صنعت میں مقابلہ انتہائی بڑھ جائے گا۔‘
ان کے بقول ’اس کی ٹیکنالوجی ایک بہت بڑا قدم اور گیم چینجر ہے
اس کے حریفوں کے پاس اس وقت انواع قسم کے مواد اور رنگوں میں پرنٹنگ کی اہلیت موجود ہے لیکن طویل المدتی تناظر میں ایچ پی اس فرق کو مٹا سکتا ہے۔‘
دیگر تھری ڈی پرنٹرز کی طرح ایچ پی کا پرنٹر مواد کو منظم کرنے کے لیے لیزر کا استعمال نہیں کرتا۔
اس کے بجائے یہ پہلے پاؤڈر کی ایک باریک تہہ بچھاتا ہے جس کے بعد تھرمل انجیکٹ کی مدد سے کیمیائی مادہ شامل کرتا ہے جو مواد کو باہم پگھلاتا ہے۔
یہ عمل تہہ در تہہ دہرایا جاتا ہے تا وقتیکہ کوئی چیز تیار نہ ہوجائے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کی مشین 34 کروڑ پوئنٹس بنانتی ہے جنھیں والیمیٹرک پکسلز کہا ہے۔
تاہم اس کا پہلا پرنٹرز صرف مونوکروم تھرموپلاسٹک کا استعمال کرتے ہوئے چیزیں بنا سکتا ہے۔ لیکن اس کے مقابلے میں دوسری مشینیں کئی طرح کے مواد سے پرنٹنگ کر سکتی ہیں جن میں پلاسٹک، ویکس اور کئی دوسرے مواد اور متعدد رنگ شامل ہیں