امریکی نوجوان بیگ میں رکھے مصنوعی دل کے سہارے ڈیڑھ سال زندہ رہا
امریکا میں 25 سالہ نوجوان کو مکمل دل منتقل کیا گیا لیکن اس سے قبل وہ تقریباً ڈیڑھ سال تک ایک ایسے مصنوعی قلب کے سہارے زندہ رہا جو اس کی پشت پر لگے بیگ میں رکھا تھا اور جسم میں خون منتقل کررہا تھا۔
امریکی ریاست مشی گن کے رہائشی اسٹین لارکن نامی شہری کا اپنا دل شدید متاثر ہوچکا تھا اور اسے ’’سنکارڈیا‘‘ نامی ایک بیرونی مصنوعی قلب لگایا گیا جو 24 گھنٹے اس کے جسم سے منسلک رہا اور اسٹین نے 555 دن تقریباً ڈیڑھ سال تک اسے استعمال کیا کیونکہ اسے دل کا عطیہ نہیں مل رہا تھا۔ 2014 میں نوجوان کو ’’سنکارڈیا‘ نظام لگایا گیا اور وہ بیرونی قلب پر طویل عرصے تک انحصار کرنے والے پہلا شخص بن گیا۔
نوجوان نے اس دل کو اپنی پشت پر رکھا جو اس کے پورے بدن میں خون کی گردش ممکن بنارہا تھا اور اس دوران نوجوان دل کا انتظار کرتا رہا۔ آخر کار اسے دل کا عطیہ مل ہی گیا۔ اپنی کم عمری میں اسٹین ایک جینیاتی مرض کا شکار تھا جس سے ایک کیفیت فیمیلیئل کارڈیومایوپیتھی پیدا ہوئی۔ اس بیماری میں دل کسی ظاہری علامت کے بغیر ہی ناکارہ ہوجاتا ہے۔
یہ آلہ مشی گن فرینکل کارڈیوویسکولر سینٹر کے ماہرین نے لگایا۔ اس آلے کا وزن 6 کلوگرام ہے جو آکسیجن شدہ خون پورے بدن کو روانہ کرتا ہے اور یوں مریض زندہ رہتا ہے۔
555 دن تک اس آلے کے سہارے جینے والے اسٹین کو 9 مئی 2016 میں عطیہ قلب مل گیا اور اب وہ صحت مند زندگی گزاررہا ہے۔ ’’سنکارڈیا‘‘ نظام کی افادیت کے بعد اب ایسے لاکھوں کروڑوں افراد کے لیے جینے کی راہ ہموار ہوگئی ہے جو قلب کے عطیے کا انتظار کرتے کرتے اس دنیا سے رخصت ہوجاتے ہیں۔