تعلیم و ٹیکنالوجی

کاربن ڈائی آکسائیڈ کو ٹھوس پتھروں کے بلاکس میں تبدیل کرنے کا کامیاب تجربہ

سائنسدانوں نے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو بے ضرر پتھر اور چٹان میں تبدیل کرنے کا ایک کم خرچ طریقہ دریافت کرلیا ہے۔

ماہرین کے مطابق اس تجربے میں ایک کروڑ ڈالر کی خطیر رقم خرچ ہوئی ہے اور 2 سال کی محنت کے بعد کارب فکس نامی تجربے کے ذریعے آئس لینڈ میں 540 میٹر گہرائی میں کاربن ڈائی آکسائیڈ پتھر کو دبایا گیا ہے۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کرہ ارض کو گرم کررہی ہے ۔ ماہرین نے کاربن ڈائی آکسائیڈ میں پانی ملایا اور اس کے زمین کے نیچے بیسالٹ چٹانوں کی مدد سے ماحول دشمن گیس پتھر میں تبدیل ہوگئی۔

اس عمل میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کو پانی میں گھولا جاتا ہے اور اس مکسچر کو بیسالٹ نامی آتشیں چٹانوں پر ڈالا جاتا ہے۔ اس سے کیمیائی عمل ہوتا ہے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ ٹھوس کیلسائٹ میں تبدیل ہوجاتی ہے اوراس طرح ایک مضر گیس پتھر کے قید خانے میں بند ہوجاتی ہے۔

کولمبیا یونیورسٹی اور دیگر اداروں نے کارب فکس پروگرام 2012 میں آئس لینڈ میں شروع کیا جہاں دنیا کا سب سے بڑا جیوتھرمل ( ارضی حرارتی) بجلی بنانے کا نظام موجود ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ نظام بہت تیزی سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کیلسائیٹ میں تبدیل کردیتا ہے۔ 2 سال کے اندر 250 ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کو 1500 فٹ گہرائی میں چٹانوں پر ڈال کر انہیں پتھریلا بنادیا گیا اور 95 فیصد گیس کو بے ضرر پتھر کردیا گیا۔

ماہرین کے مطابق اس طریقے سے ماحول دشمن گیس کو بڑی تیزی سے پتھر بناکر مضر گیس کو ختم کیا جاسکتا ہے تاہم اسے بڑے پیمانے پر قابلِ عمل بنانے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہوگی ۔ دوسری جانب اس عمل میں پانی کی خاصی ضروری ہوتی ہے اور فی ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے لئے 25 ٹن پانی درکار ہوتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close