چائلڈ پورنوگرافی سے تعلق؛ بٹ کوائن پر عالمی پابندی لگ سکتی ہے
سانتا باربرا: جرمن ماہرین نے مشہور کرپٹو کرنسی بٹ کوائن میں چائلڈ پورنوگرافی سے تعلق رکھنے والے لنکس کی موجودگی کا انکشاف کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ صرف اس ایک چیز کی وجہ سے بٹ کوائن پر عالمی پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔
یہ انکشاف انہوں نے ہزاروں بلاک چینز (blockchains) کا تفصیلی تجزیہ کرنے کے بعد کیا ہے جو کسی بھی بٹ کوائن کی تخلیق میں بنیاد کی حیثیت رکھتی ہیں۔
اگرچہ بٹ کوائن کے ذریعے رقم بھیجنے اور وصول کرنے والے کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہوسکتا لیکن ہر بٹ کوائن کی تخلیق اور منتقلی میں استعمال ہونے والی ’’بلاک چین‘‘ انٹرنیٹ پر عام دستیاب ہے جس میں نامعلوم بٹ کوائن صارفین کی جانب سے ڈیٹا کے مختلف ٹکڑے (بلاکس) بتدریج شامل ہوتے ہیں۔ ان ہی بلاک چینز کے تفصیلی تجزیئے سے جرمن ماہرین نے دریافت کیا کہ کم و بیش ہر بٹ کوائن بلاک چین میں تصاویر اور ٹیکسٹ پیغامات کے علاوہ ایسی غیرقانونی ویب سائٹس کے لنکس بھی بڑی تعداد میں شامل ہیں جو انٹرنیٹ پر چائلڈ پورنوگرافی کا مکروہ دھندا کرتی ہیں۔
واضح رہے کہ بٹ کوائن اور دوسری کئی کرپٹو کرنسیز کا دارومدار ’’بلاک چین‘‘ ٹیکنالوجی پر ہوتا ہے جس کے تحت کرپٹو کرنسی تخلیق اور منتقل کرنے والے افراد نئے ’’بلاکس‘‘ (مخصوص ڈیجیٹل ڈیٹا کے ٹکڑے) تخلیق کرتے ہیں اور انہیں پہلے سے موجود بلاک چین میں شامل کرکے مطلوبہ کام (کرپٹو کرنسی کی تخلیق یا منتقلی) انجام دیتے ہیں۔
جرمن ماہرین نے بلاک چین میں شامل 1600 سے زائد بلاکس کا تجزیہ کیا اور ان کا کہنا تھا کہ ان میں سے 99 فیصد بلاکس تصاویر یا ٹیکسٹ پر مشتمل تھے۔ ان میں ایسے سیکڑوں بلاکس بھی مشاہدے میں آئے جن میں چائلڈ پورنوگرافی سے لے کر کاپی رائٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب اداروں کے لنکس تک موجود تھے۔
بیشتر صارفین آج کل بٹ کوائنز کو اُن کی مسلسل بڑھتی ہوئی قیمت کی وجہ سے خرید رہے ہیں لیکن شاید ان میں سے اکثر یہ نہیں جانتے کہ بٹ کوائن تخلیق اور منتقل کرنے والے لوگ اسی کرنسی کے ذریعے خفیہ طور پر غیر قانونی اور انسانیت سوز سرگرمیاں بھی انجام دینے میں مصروف ہیں۔
یہ تو معلوم نہیں ہوسکا کہ بٹ کوائن بلاک چین میں اس طرح کے قابلِ اعتراض اور غیرقانونی لنکس شامل کرنے کا اصل مقصد کیا رہا ہے لیکن ایسے لنکس کی موجودگی بٹ کوائن پر عالمی پابندی کی وجہ ضرور بن سکتی ہے۔
یہ تحقیق گزشتہ دنوں کیوراکواؤ، سانتا باربرا میں منعقدہ ’’فائنانشل کرپٹوگرافی اینڈ ڈیٹا سیکیورٹی 2018‘‘ کانفرنس میں پیش کی گئی۔