ہولو گرافک فلم میں 1000 ڈی وی ڈی کے برابر ڈیٹا محفوظ
دنیا بھر میں کم جسامت پر زیادہ سے زیادہ ڈیٹا سمونے کی کاوشیں جاری ہیں اب چینی ماہرین نے اس ضمن میں ایک نیا میدان دریافت کیا ہے اور انہوں نے ہولو گرافک چپ پر ڈیٹا کی عظیم مقدار سمونے کا دعویٰ کیا ہے۔ان ماہرین نے نینو ذرات پر مبنی ایک فلم تیار کی ہے جس پر تھری ڈی ہولو گرام کی صورت میں ڈیٹا رکھنے، اسے پڑھنے اور اسے تیزی سے لکھنے میں بھی خاطر خواہ کامیابی ملی ہے۔ہولو گرافک ڈیٹا اسٹوریج کا خیال اگرچہ بہت پرانا ہے لیکن 2005ء میں اس پر کچھ کمپنیوں نے کام شروع کیا۔ یہ ادارے ہولو گرافک وراسٹائل ڈسکس (ایچ وی ڈیز)، ہولو گرافک ڈرائیو اور کارڈز کی تیاری کی کوشش کررہے ہیں۔ پھر 2009ء میں جنرل الیکٹرک نے ایسا ہی ایک نظام بنانے کا اعلان کیا لیکن نہ ہی وہ آگے بڑھا اور نہ ہی کوئی تجارتی ایجاد منظر عام پر آسکی۔چین کی نارتھ ایسٹ نارمل یونیورسٹی کے ماہرین نے اپنی نوعیت کی پہلی فلم بنائی ہے جس میں ہولو گرافک ٹیکنالوجی کے بعض مسائل حل کیے گئے ہیں۔ انہوں نے ٹائٹانیئم ڈائی آکسائیڈ سے ایک سیمی کنڈیکٹر چپ بنائی ہے جس پر چاندی کے نینو ذرات شامل کیے گئے ہیں۔ایک لیزر نینو ذرات پر ڈالی جاتی ہے جو ان کے چارج تبدیل کرکے ان پر ڈیٹا لکھتی ہے۔ لیزر کی مختلف طولِ امواج ( ویولینتھ) ہر ذرے پر الگ اثر ڈالتی ہے۔ اس طرح لکھا جانے والا ڈیٹا تھری ڈی ہولوگرام کی شکل میں بنتا ہے۔اس طرح روایتی آپٹیکل سسٹم کے مقابلے میں مختصر جگہ پر ڈیٹا کی بڑی مقدار رکھی جاسکتی ہے۔ نارتھ ایسٹ نارمل یونیورسٹی کے ماہرین کا انداز ہے کہ اگر کوئی چِپ صرف چار مربع انچ چوڑی ہے تو اس پر 1000 ڈی وی ڈیز کے برابر ڈیٹا سما سکتا ہے جو 8.5 ٹیرا بائٹس کے برابر ہے۔لیکن ہولو گرافک اسٹوریج والے آلات پر اگر الٹرا وائلٹ (بالائے بنفشی) شعاع کی تھوڑی سی مقدار بھی ڈال دی جائے تو اس سے سارا ڈیٹا ضائع ہوجاتا ہے۔ اس طرح ہولو گرافک انداز میں ڈیٹا کو بہت عرصے تک محفوظ رکھنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ اس خامی کو دور کرنے کے لیے الیکٹران جذب کرنے والے مالیکیولز چپ پر رکھے گئے ہیں۔ اب جیسے ہی ان پر الٹرا وائلٹ شعاع ڈالی جاتی ہے یہ اسے اچک لیتے ہیں اور چپ کو متاثر نہیں ہونے دیتے۔اس طرح بالائے بنفشی شعاعوں سے ڈیٹا محفوظ رہتا ہے اور تباہ نہیں ہوتا۔ اس طرح یہ چپ بہت عرصے تک ڈیٹا سنبھال سکتی ہے۔ تجرباتی طور پر فلم پر ڈیٹا شامل کرکے اسے بار بار الٹرا وائلٹ روشنی سے گزارا گیا تو اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا اور نہ ہی ڈیٹا پڑھنے کی زبردست رفتار متاثر ہوئی۔ماہرین کے مطابق اس چپ سے ایک جی بی ڈیٹا فی سیکنڈ پڑھا جاسکتا ہے اگلے مرحلے میں اس چپ کو بہتر بنا کر سردی اور گرمی کے علاوہ بیرونی ماحول میں آزمایا جائے گا۔