یورینس نظامِ شمسی کا سب سے ’بدبودار‘ سیارہ ہے، ماہرین
کیمبرج: ماہرینِ فلکیات نے کہا ہے کہ اگریورینس کو نظامِ شمسی کا سب سے بدبودار سیارہ کہا جائے تو یہ غلط نہ ہوگا، کئی عشروں کی تحقیق کے بعد ماہرین نے پہلی بار کہا ہے کہ اس کے بادلوں میں ہائیڈروجن سلفائیڈ موجود ہے جو بہت تیز بو کی وجہ بنتی ہے۔
اس سے قبل ان بادلوں کی کیمیائی ترکیب جاننے کا کوئی بہتر طریقہ سامنے نہیں آیا تاہم اتنا معلوم تھا کہ میتھین گیس کی موجودگی سے یہ سیارہ نیلگوں مائل دکھائی دیتا ہے۔ اس کے بعد ناسا کا وائیجر دوم خلائی جہاز جب یورینس کے قریب سے گزرا تو اس نے وہاں ہائیڈروجن اور ہیلیئم کی موجودگی کا انکشاف بھی کیا۔
اس کے بعد یہ خلائی جہاز یورینس سے دور ہوتا گیا اور اس سیارے پر خاص تحقیق نہ ہوسکی۔ اب معلوم ہوا ہے کہ یورینس پر پانی، امونیا اور ہائیڈروجن سلفائیڈ بھی پائی جاتی ہے۔ طاقتور جیمنائی دوربین سے جامعہ آکسفورڈ کے ماہرین نے ایک خاص قسم کی طیف نگاری (اسپیکٹرو اسکوپی) کے ذریعے جب یورینس کے بادلوں کو دیکھا تو اس میں گیس کی ایک باریک پرت دکھائی دی جو ہائیڈروجن سلفائیڈ پر مشتمل ہے۔
اس طرح یورینس پر امونیا اور ہائیڈروجن سلفائیڈ دونوں ہی موجود ہیں اور یہ دونوں تیز بدبودار گیسز ہیں۔ فلکیات دانوں کے خیال میں ہائیڈروجن سلفائیڈ کی دریافت سے اس سیارے کے بہت سے رازوں سے پردہ اٹھانا ممکن ہوگا۔ یورینس کا اوسط درجہ حرارت منفی 200 درجے سینٹی گریڈ ہے۔
واضح رہے کہ ہائیڈروجن سلفائیڈ وہ گیس ہے جو تیل کے کنووں سے بھی خارج ہوتی ہے جبکہ اس کی بدبو سڑے ہوئے انڈے جیسی تیز اور شدید ناگوار ہوتی ہے۔