بازوؤں کو سمیٹنے والے نئے طیارے کو پرواز کا پروانہ مل گیا
نیویارک: بوئنگ کمپنی کے نئے مسافر بردار طیارے کو پرواز کے لیے اجازت نامہ دیدیا گیا ہے۔ اس طیارے کی خاص بات یہ ہے کہ یہ لینڈ نگ کے وقت اپنے بازو سکیڑ لیتا ہے۔ بوئنگ 777 ایکس کے بازو (وِنگز) کا گھیر 235 فٹ ہے لیکن اس چوڑائی میں وہ ایئرپورٹ کے روایتی گیٹ سے نہیں جڑ سکتا۔ اسی وجہ سے لینڈنگ کے بعد اس کے بازو سکڑ کر 212 فٹ تک کیے جاسکتے ہیں۔
بوئنگ کمپنی کے مطابق 18 مئی کو اس طیارے کے نئے ڈیزائن کے استعمال کی منظوری دیدی گئی ہے اور فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی (ایف اے اے) نے ایک رپورٹ میں طیارے کی خصوصی ڈیزائن سے وابستہ پرواز کے اجازت نامے کی درخواست کی ہے کیونکہ اپنے بازوؤں کی طوالت کی وجہ سے ایئرپورٹ کے روایتی گیٹس سے جڑنہیں سکتا اور اس کے لیے طیارہ ازخود اپنے بازو سکیڑسکتا ہے۔
تاہم بوئنگ کو اپنے نئے طیارے کے بازو مزید پھیلانے کی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ کاربن فائبر سے بنے یہ بازو طیارے کا ایندھن بچانے میں اہم کردار ادا کریں گے کیونکہ اس سے پرواز کے دوران ہوا کی مزاحمت (ڈریگ) کم کرنے میں مدد ملے گی۔
لینڈنگ اور گیٹ پر آتے ہوئے بوئنگ 777 ایکس کے بازو سکڑ جائیں گے جس کےلیے بازو کا یہ نظام انتہائی پیچیدہ بنایا گیا ہے اور اس کے بند ہونے والے حصے میں کوئی ایندھن نہیں ہوگا۔ واضح رہے کہ اکثر مسافر بردار طیاروں کے بازوؤں میں ایندھن بھی بھرا جاتا ہے۔
فوجی طیاروں میں بازو سکیڑنے کی ٹیکنالوجی ایک عرصے سے استعمال ہورہی ہے لیکن پہلی مرتبہ اسے مسافر بردار طیاروں کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ بوئنگ نے اعلان کیا ہے کہ 2020 میں اس طرح کا پہلا طیارہ مسافروں کو لے کر اپنی پہلی اڑان بھرے گا۔