جونو‘ نے مشتری کی پہلی تصویر بھیج دی
نظام شمسی کے سب سے بڑے سیارے مشتری کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنے کے لیے ناسا کے نئے خلائی مشن ’جونو‘ نے مدار میں داخل ہونے بعد پہلی تصاویر بھیجی ہیں۔
پہلی تصویر میں سیارے کا سورج کی روشنی سے منور حصہ اور مشتری کے تین بڑی چاند ’ایو،‘ ’یوروپا‘ اور ’گینی میڈ‘ دیکھے جا سکتے ہیں۔
تاہم اس تصویر میں مشتری کا چوتھا بڑا چاند ’کیلسٹو‘ نظر نہیں آ رہا۔
جونو اس وقت مشتری سے دور جا رہا ہے تاہم اگست میں یہ دوبارہ سیارے کے قریب آئے گا اور امید کی جا رہی ہے کہ تب اس کا کیمرا مزید بہتر تصاویر لے سکے گا۔
جونو نے یہ تصویر اتوار کو لی تھی اور اس وقت اس کا مشتری سے فاصلہ تقریباً 40 لاکھ کلومیٹر تھا
سائنس دان اگلے 18 ماہ کے دوران جونو کی جانب سے بھیجی گئی معلومات سے مشتری کی ساخت اور سیارے کے بارے میں مزید جاننے کی کوشش کر یں گے۔
اس سے قبل ناسا نے اعلان کیا تھا کہ خلائی مشن جونو نظام شمسی کے سب سے بڑے سیارے مشتری کے مدار میں کامیابی کے ساتھ داخل ہو گیا ہے۔
جونو نامی سیٹیلائٹ کو پانچ سال قبل زمین سے روانہ کیا گیا تھا۔
ان کے خیال میں مشتری کی اندرونی ساخت اور کیمیائي عوامل میں اس کے معرضِ وجود میں آنے کا راز مخفی ہے۔ ان کے تخمینے کے مطابق یہ ساڑھے چار ارب سال قبل معرض وجود میں آیا تھا۔
ایک اندازے کے مطابق مشتری کے مدار میں داخل ہونے کے لیے جونو کو دس لاکھ ڈینٹل ایکسرے کے برابر تابکاری سے گزرنا پڑا ہو گا۔
انجینیئروں نے پہلے متنبہ کیا تھا کہ جونو کا انجن خطرے سے دوچار ہو سکتا ہے کیونکہ اس سے قبل کوئی بھی خلائی گاڑی مشتری کے اتنے قریب سے گزرنے کی ہمت نہیں کر سکی اور اس کے شدید تابکاری کے علاقے کسی بھی غیر محفوظ الیکٹرانکس کو تباہ کر سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ مشتری زمین سے 11 گنا چوڑا اور 300 گنا وزنی ہے۔ اسے سورج کے گرد ایک چکر لگانے میں زمین کے 12 برسوں کے برابر وقت لگتا ہے اور وہاں ایک دن دس گھنٹے کا ہوتا ہے۔
یہ مشن فروری 2018 تک جاری رہے گا، جس کے بعد جونو مشتری کی فضا کے اندر غوطہ لگا کر ’خودکشی‘ کر لے گا۔