درختوں کی فہرست بندی کے لیے ’300 برس درکار‘
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ایمیزون کے جنگلات میں درختوں کی اتنی زیادہ اور اتنی متنوع اقسام پائی جاتی ہیں کہ ان سب کی فہرست بندی میں تین صدیاں لگ جائیں گی۔
یہ بات جریدے سائنٹیفک رپورٹس میں شائع ہونے والے ایک بڑے سائنسی مطالعے میں سامنے آئی ہے
اس مطالعے کے دوران عجائب گھروں میں گذشتہ تین سو برس سے رکھے گئے پانچ لاکھ کے لگ بھگ نمونوں کا جائزہ لیا گیا تھا۔
ایمیزون کے جنگلات براعظم جنوبی امریکہ خاص طور پر برازیل میں پائے جاتے ہیں اور انھیں درختوں کی کٹائی کی وجہ سے خطرہ لاحق ہے
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اب تک ایمیزون میں درختوں کی 12 ہزار اقسام دریافت کی جا چکی ہیں، جب کہ ایک اندازے کے مطابق ابھی چار ہزار مزید اقسام دریافت ہونا باقی ہیں۔
سائنس دان کہتے ہیں کہ درختوں کی اقسام کی فہرست سازی سے ان لوگوں کو مدد ملے گی جو دنیا کے اس سب سے بڑے اور حیاتیاتی اعتبار سے سب سے متنوع جنگل کا ماحول بچانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
نیدر لینڈ سے تعلق رکھنے والے سائنس دان اور اس تحقیق کے مصنفین میں سے ایک ڈاکٹر ہانز ٹیر سٹیگ کہتے ہیں: ’اس فہرست سے سائنس دانوں کو زیادہ بہتر اندازہ ہو سکے گا کہ ایمیزون کے طاس میں کیا کچھ اگتا ہے، اور اس سے تحفظ کی کوشش کو تقویت ملے گی۔