تعلیم و ٹیکنالوجی

پاکستان کے معروف کالج میں استاد کی نوجوان طالبہ کے ساتھ ایسی شرمناک ترین حرکت کہ کوئی پاکستانی۔۔۔۔

آج کل فرسٹ ایئر اور سکینڈ ایئر کے بچوں کے امتحانات چل رہے ہیں جس میں والدین اپنے بچوں کو ان کے ایگزامیشن سینٹرز تک چھوڑ کر آتے ہیں تاہم بچوں کی حفاظت کی ذمہ داری سکول یا کالج انتظامیہ کی ہوتی ہے اور اساتذہ تو بچوں کی حفاظت کیلئے اپنی جان تک قربان کردیتے ہیں لیکن اسلام آباد کے بحریہ کالج کی طالباوں کے ساتھ امتحان کے دوران ایسا شرمناک واقعہ پیش آ گیا کہ سن کر ہی انسان کی روح کانپ اٹھے ، بیالوجی کے پریکٹیکل کے دوران ایک استاد نے 80 سے زائد طالباﺅں کو دوران امتحان دست درازی اور جنسی ہراسگی کا نشانہ بنایا جس کا اظہار ایک لڑکی کی جانب سے فیس بک پر کیا گیاہے ۔تفصیلات کے مطابق طالبہ کا کہناتھا کہ میرا بائیولوجی کا پریکٹیکل 24 مئی کو ہوا اور میں پہلے بیچ میں تھی ، اس دن میں صبح 8 بجے سکول پہنچ گئی کیونکہ میں نے اپنی پریکٹیکل بک اپنی ٹیچر کو چیک کروانی تھی اور وہاں پر مجھے ہر کسی نے خبردار کیا کہ منتہن (ایگزامینر) بہت سخت ہے اور سب سے زیادہ حیران کن بات یہ تھی کہ وہ ہماری ٹیچر کو بھی اندر آنے کی اجازت نہیں دے ر ہاتھا لیکن ہمارے ٹیچر کی جانب سے زور دیا گیا کہ وہ اپنی لڑکیوں کو اس ٹیچر کے ساتھ اکیلا نہیں چھوڑ سکتا تاہم انہوں نے کسی طرح لیب میں موجود رہنے کی اجازت لے لی ۔اس کے بعد جو ہوا وہ تو انتہائی شرمناک تھا اور اس کو بیان کرنے کیلئے میرے پا س الفاظ بھی نہیں ہیں ، ہمارے منتہن سعادت بشیر تھے جنہوں نے تقریبا 80 سے زائد لڑکیوں کو جنسی طور پر حراساں کیا اور انتہائی غیر اخلاقی جملے کہے اس نے مجھے بھی دو مرتبہ غیر اخلاقی طریقے سے چھوا ، جب میں ماڈل دکھانے کیلئے گئی تو اس نے کولہے پر ہاتھ رکھ دیا اور جس وقت میں سلائڈز بنا رہی تھی تو وہ میرے پیچھے آ کر کھڑا ہو گیا اور میرے زیر جامہ کو دیکھنے لگ گیا اور ایسا ظاہر کرنے کی کوشش کرتا رہا کہ جیسے وہ میری سلائڈز پر توجہ دے ر ہاہے ۔اور جب میں مینڈک کے حوالے سے تفصیلات بتا رہی تھی تو وہ میرے پاس آیا اور کہنے لگا کہ یہ مینڈک نر ہے یا مادہ ، تو میں بہت زیادہ کنفیوژ ہو گئی اور میں نے اسے بتایا کہ یہ نر ہے جس پر اس نے انتہائی شرمنا ک انداز میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ تمہیں اس کے اعضاءنظر نہیں آ رہے یہ مادہ ہے اور یہ تمہارے اندر بھی ہیں ۔اس تمام واقعے کے باعث میں بہت زیادہ پریشان ہو گئی تھی اور مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ میں اس وقت کیا کروں ، کسی کی بھی اس کے خلاف آواز اٹھانے کی ہمت نہ ہوئی کیونکہ وہ دھمکی دے رہا تھا کہ وہ ہمارے نمبر کاٹ لے گا ۔پہلے بیچ کی تقریبا تمام لڑکیاں اس کے عتاب کا نشانہ بنیں ، لیکن انہوں نے دوسرے بیچ کی لڑکیوں کو پہلے ہی آگاہ کر دیا تھا لیکن اس کے باجود بھی کچھ کے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا ۔تاہم ہمارے ٹیچر نے ہمیں کہا کہ وہ اس بارے میں خاموش رہیں کیونکہ وہ نہیں چاہتی کہ ہمارے نمبر کٹ جائیں ۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close