پلاسٹک میں الجھی وہیل کو بچانے والے ڈرون
ہوائی، امریکہ: سمندروں میں ماہی گیروں کے متروکہ جال اور دیگر سامان کچھووں سے لے کر وہیل تک کےلیے موت کی گھنٹی بنا ہوا ہے کیونکہ ان میں الجھنے کے بعد وہیل جیسا بڑا سمندری جانور بھی انتہائی بے بسی سےموت کے منہ میں جاسکتا ہے۔
اب پلاسٹک کے جال اور دیگر پھندوں میں پھنسی وہیلوں کو بچانے کےلیے ڈرون سے مدد لی جارہی ہے۔ اس کےلیے ڈی جے آئی کمپنی نے اپنے مشہور برانڈ کے چار ڈرون عطیہ کیے ہیں جو فینٹم فور پرو کہلاتے ہیں۔ ماہرین نے ان ڈرونز کے ذریعے بحری کوڑا کرکٹ میں الجھی ہوئی وہیلوں کو بچانے میں اپنا اہم کردار ادا کیا ہے۔
پوری دنیا کے سمندروں میں اندھادھند پلاسٹک پھینکا جارہا ہے۔ ان میں سے باریک پلاسٹک چھوٹے سمندری جانوروں کے لیے وبالِ جان بنا ہوا ہے جبکہ ماہی گیروں اور اسکوبا ڈائیور کی جانب سے سمندروں میں پھینکا جانے والا کوڑا، جال اور دیگر آلات وہیل کےلیے بھی خطرہ بنے ہوئے ہیں۔ اس ضمن میں نیشنل اوشیانک اینڈ ایٹماسفیئرک ایڈمنسٹریشن (نووا) اور ہوائی میں وہیل کی تحفظ گاہ نے مشترکہ طور پر وہیل کو پلاسٹک سے بچانے کےلیے ڈرون سے مدد لی ہے۔
اگرچہ یہ کام برسوں سے جاری ہے لیکن ڈرون اب گہرے پانیوں کے پاس پرواز کرکے وہیل کی ویڈیو دکھاتے ہیں اور اگر وہ پلاسٹک میں الجھی ہوئی پائی جاتی ہیں تو پھر رضاکاروں پر مشتمل عملہ انہیں اس مشکل سے بچاتا ہے۔
نووا کے ایک ماہر ایڈ لائمن نے کہا، ’45 فٹ طویل اور 40 ٹن وزنی تیرتی ہوئی وہیل سے بری طرح پھنسا ہوا پلاسٹک کا جال کاٹنا بہت مشکل کام ہے۔ گزشتہ برس ایک رضاکار وہیل کے حملے میں ہلاک بھی ہوچکا ہے۔‘
نووا کی جانب سے وہیل تحفظ گاہ کے سابق چیئرمین نے بتایا کہ وہیل کو پلاسٹک سے بچانے میں بہت وقت لگتا ہے۔ ایک مرتبہ ایک وہیل کو تین مرتبہ دیکھا گیا۔ ایک مرتبہ نوٹ کیا گیا کہ پلاسٹک کہاں موجود ہے، دوسری مرتبہ اسے ہٹایا گیا اور تیسری مرتبہ یہ تصدیق کی گئی کہ کسی اور جگہ پلاسٹک موجود ہے یا کام مکمل ہوچکا ہے۔
فینٹم فور ڈرون میں لگے طاقتور کیمرے سے ماہرین وہیل کی تفصیلات دیکھ لیتے ہیں اور اس کے بعد وہیل سے پلاسٹک ہٹانے کا کام شروع کیا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے خود انسانوں اور وہیل کےلیے یہ پورا کام بہت محفوظ بن چکا ہے۔