امریکی ملٹری کیمپ سےمتعلق سائنسدانوں کاانتہائی اہم انکشاف
نیویارک : گرین لینڈ کی برف کی تہوں کے نیچے دبا ہواسرد جنگ کے دور کا امریکی متروک ملٹری کیمپ جس میں تابکار فضلہ ذخیرہ کیا ہوا ہے،گلوبل وارمنگ کے سبب آنے والی دہائیوں میں کھل سکتا ہے۔
زیوریخ یونیورسٹی کے ایک بیان کے مطابق کیمپ سینچری 1959 میں گرین لینڈ کے شمال مشرق میں بنایا گیا تھا جو امریکا کی آرٹک میں نیوکلئیر میزائل لانچ کرنے کی جگہ کے متعلق کی جانے والی تحقیق کا حصہ تھا۔
یونیورسٹی کے مطابق جب بیس 1967 میں بند کی گئی تب اسٹاف نے کیمپ میں بڑی مقدار میں فیول اور نامعلوم مقدار میں ہلکے درجے کا تابکار کولینٹ اس خیال کے ساتھ چھوڑاکہ یہ ہمیشہ کیلئے زمین میں دبا دیا گیا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق یہ سب ابھی تقریباً 35 میٹر نیچے دبا ہوا ہے۔ لیکن برف کی وہ تہہ جو کیمپ کو ڈھانپے ہوئی ہے اس صدی کے آخر تک پگھلنے لگ جائے گی۔
یونیورسٹی نے اس ہفتے فزیکل ریسرچ لیٹرز میں شائع ہونے والی دریافت کے بارے میں کہا کہ موسمیاتی تغیر گرین لینڈ میں مضر متروک فضلہ (جسکے بارے میں خیال ہے کہ ہمیشہ کیلئے دبا ہوا ہے)کو دوبارہ متحرک کرسکتا ہے۔
یارک یونیورسٹی اور زیوریخ یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ کیمپ میں 2لاکھ لیٹر ڈیزل اور توانائی بنانے کیلئے نیوکلئیر جنریٹر کا کولینٹ شامل ہے۔
یارک یونیورسٹی کےسائنسدان ولیم کولگن نے کہا کہ یہ ایک نئے قسم کا سیاسی چیلنج ہے، ہمیں اس کے بارے میں سوچنا ہے۔
زیوریخ یونیورسٹی نے کہا کہ اگر برف پگھلتی ہے، کیمپ کا انفرا اسٹرکچر بشمول حیاتیاتی ،کیمیائی اور تابکار فضلہ کی باقیات کے،ماحول میں دوبارہ داخل ہوجائے گا اور ممکنہ طور پر قریبی ماحولیاتی نظام میں خلل ڈالے گا۔
تحقیق کے مطابق اب اس فضلے کو ہٹانے کی کوشش بہت مہنگی ثابت ہوگی۔ تب تک انتظار کیے جانے کی تجویز کی گئی ہے جب تک برف کی تہہ پگھل نہ جائے اور فضلہ دکھ نہ جائےقبل اسکے کہ اس جگہ کے ماحولیاتی نقصان کا ازالہ کرنا شروع کیا جائے۔
اس معاملے میں امریکی حکام کا کوئی فوری تبصرہ نہیں تھ