دماغ کی ریڈیوتھراپی پھیپھڑوں کے کینسر پر بے اثر
اُمور صحت سے متعلق میگزین لانسٹ میں چھپنے والی ایک رپورٹ کے مطابق 500 مریضوں پر ہونے والے تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دماغ کی ریڈیو تھراپی سے ایسے مریضوں پر علاج کے دیگر طریقوں کے مقابلے میں کوئی خاص فرق نہیں پڑا۔
برطانیہ میں ہر سال 45 ہزار مریضوں میں پھیپھڑوں کے کینسر کی تشخیص ہوتی ہے اور ان میں ایک تہائی مریضوں کا کینسر پھیل کر دماغ تک پہنچ جاتا ہے۔
ایسے مریضوں کا پورے دماغ کی ریڈیوتھراپی کے ذریعے علاج کیا جاتا ہے اور مریض کو اس علاج کے منفی اثرات سے بچانے کے لیے سٹرایئڈ اور دیگر ادویات دی جاتی ہیں۔
اس علاج کے منفی اثرات میں متلی اور انتہائی تھکاوٹ شامل ہیں اور یہ اعصابی نظام کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔
اس ریسرچ میں برطانیہ بھر کے ہسپتالوں سے ڈاکٹروں، محقیقن اور مریضوں نے حصہ لیا اور اس سے یہ بات سامنے آئی کہ ایک ہفتے تک پورے دماغ کی ریڈیوتھراپی کروانے کے باوجود ایسے مریضوں میں کوئی بہتری نہیں آئی۔
نیوکیسل این ایچ ایس ہسپتال فاؤنڈیشن ٹرسٹ سے منسلک کلینکل اونکولوجسٹ کنسلٹنٹ ڈاکٹر پولا مُلوینا کے مطابق پورے دماغ کی ریڈیاتھراپی یہ سمجھ کر کی جاتی ہے کہ یہ ٹیومر کو کنٹرول کرتی ہے۔
’لیکن ہمارے پھیپھڑوں کے کیسنر کے کلینک میں مریضوں میں وہ بہتری نظر نہیں آ ئی جس کی ہم توقع کر رہے تھے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں مریضوں کے زندہ بچ جانے کی شرح بھی کوئی اچھی نہیں ہے اور اس میں 80 کی دہائی کے مقابلے میں کوئی بہتری دیکھنے میں نہیں آ رہی۔
لیکن کچھ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ابھی بھی پورے دماغ کی ریڈیوتھراپی کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کے نتائج کو سامنے رکھتے ہوئے مریضوں کے ساتھ تمام طرح کے طریقہ ہائے علاج پر بات کرتی چاہیے۔