جوہری تجربے سے مصنوعی زلزلے کا امکان
جنوبی کوریا کے خبر رساں ادارے یونہپ کا کہنا ہے کہ یہ ایک ’مصنوعی زلزلہ‘ تھا۔
اس ادارے نے ایک گمنام حکومتی ذرائع کے حوالے سے کہا کہ زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ زلزلے کے جھٹکے جوہری بم کے تجربے سے پیدا ہوئے ہوں گے۔
اس علاقے میں اس سے پہلے بھی اتنی ہی شدت کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے اور بعد میں پتہ چلا کہ وہ جوہری تجربہ تھا۔
حالانکہ شمالی کوریا کی جانب سے ابھی تک ایسی کوئی بات نہیں کی گئی ہے کہ اس نے جوہری بم کا تجربہ کیا ہے یا نہیں۔
حال ہی میں سیٹلائٹ سے دستیاب ہونے والی تصاویر اور خفیہ ذرائع سے پتہ چلا تھا کہ پنگائری کے مقام پر نقل و حرکت میں اضافہ ہوا ہے، یہی وہ جگہ ہے جہاں ماضی میں شمالی کوریا جوہری تجربہ کر چکا ہے، اور پانچویں بار شمالی کوریا کی جانب سے جوہری تجربہ کیے جانے کا امکان تھا۔
امریکی ادارے جیولوجیکل سروے، جو بین القوامی سطح پر زلزلوں پر نظر رکھتا ہے، نے جمعے کی صبح کہا ہے کہ اس علاقے میں جھٹکے محسوس کیے گئے اور ممکنہ طور وہ کسی دھماکے کا نتیجہ ہیں۔
اس کا کہنا تھا کہ ’وہ اس بات کا تعین نہیں کر سکے کہ آخر یہ دھماکہ کس نوعیت کا ہوسکتا ہے، جوہری تھا یا پھر کوئی اور قسم کا۔‘
جاپان کے وزیر اعظم شنزو آبے کا کہنا ہے کا یہ ممکنہ طور پر جوہری تجربہ ہوسکتا ہے اور جاپان اس معاملے میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ رابطے میں ہے۔
انھوں نے کہا: ’اگر شمالی کوریا نے جوہری تجربہ کیا ہے تو ہم اس کی قطعی حمایت نہیں کر سکتے۔ ہمیں اس کے خلاف سخت احتجاج کرنا چاہیے۔‘
ادھر امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ صورت حال کی پوری طرح سے نگرانی کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ نے شمالی کوریا پر کسی بھی طرح کے جوہری بم یا میزائل ٹیکنالوجی کا تجربے کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
لیکن حالیہ مہینوں اس نے کئی بار بلیسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے اور اپنے دشمنوں پر جوہری بم سے حملہ کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔
نو ستمبر شمالی کوریا کا قومی دن ہے، اس دن ملک کی قیادت اور حکومت کے لیے تقاریب کی جاتی ہیں۔ شمالی کوریا عام طور پر ایسے موقعوں پر اپنی فوجی طاقت کا مظاہرہ بھی کرتا ہے۔
اس سے قبل شمالی کوریا نے گذشتہ جنوری میں جوہری تجربہ کیا تھا جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ممکنہ طور پر وہ ایک ہائیڈروجن بجم تھا لیکن اس دعوے کی تصدیق نہیں ہوسکی۔